اسلام (آئی این پی) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یا فتہ علاقہ جات کے مسائل کا اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ تمام صوبوں نے نان فارمل اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے، جلد عملدرآمد کیا جائے گا تفصیلات کے مطابق جمعرات کوچیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ کی زیر صدارت
پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔فنکشنل کمیٹی کے اجلاس میں این سی ایچ ڈی اور بیکس(بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکول)کے ملازمین کی تنخواہوں،ایئرز، پرموشن، سینارٹی و دیگر مسائل کے علاوہ فنکشنل کمیٹی 2اکتوبر 2019کو منعقد ہونے والے کمیٹی اجلاس میں دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کا انحصار اس ملک کی پڑھی لکھی عوام پر ہے تعلیم کے فروغ سے کسی بھی ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے پڑھی لکھی قومیں ریاست کا قیمتی اثاثہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی اور بیکس کے اساتذہ نے تعلیم کے شعبے میں جتنی خدمات انجام دی ہیں وہ قابل تحسین ہیں مگر ان اساتذہ کو حکومت کے اعلان کردہ کم سے کم مزدوری جو ساڑھے 17ہزار روپے ہے اس کے برعکس صرف 8ہزار تنخواہ دی جاتی ہے اور ان کے مسائل کو بھی حل نہیں کیا جاتا۔ ان ملازمین کا نہ کوئی سروس اسٹکچر ہے اور نہ کوئی دیگر مرعات دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے پسماندہ علاقوں میں نان فارمل اساتذہ نے جو خدمات سرانجام دیں ہیں وہ پبلک سکول کے اساتذہ ادا نہیں کر سکتے۔ ان سکولوں کیلئے مقامی لوگوں نے ایک کمرہ دیا اور مقامی سطح پر لڑکیاں اور لڑکے فروغ تعلیم میں مصروف ہو گئیں۔ پبلک سکول میں اساتذہ کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں مگر ان اساتذہ کو ایک ہزار صرف تنخواہ شروع کی گئی اور اب 8ہزار ہے جو آئین کے بھی خلاف ہے۔نان فارمل سسٹم کے ذریعے 8لاکھ بچوں کی تدریس کا عمل کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمودنے کمیٹی کو بتایا کہ این سی ایچ ڈی اور بیکس کے معاملات ایک عرصہ سے چل رہے تھے تعلیم کا محکمہ صوبوں کے حوالے کر دیا ہے۔ نان فارمل تعلیم وفاق کے پاس تھی یہ معاملہ مشترکہ مفاد ات کی کونسل میں اٹھایا گیا اور تمام صوبوں کے اتفاق سے اس کو جون 2021میں صوبوں کے حوالے کر دیا جائے گا اگلے دو سے تین ماہ میں تمام طریقہ کار اور پلاننگ مکمل کر لی جائے گی۔صوبوں نے کہاہے کہ ان اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی اضافہ کر دیا جائے گا۔ جس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ پہلے بھی وفاق نے محکمے صوبوں کو بھیجے مگر بنیادی چیزیں اپنے پاس رکھ لی یہ سکول وفاق کے پاس رہتے تو بہتر تھا تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ یہ اساتذہ رضاکارانہ طور پر شامل کئے گئے تھے پھر اعزازئیے کے طور پر ان کی تنخواہ شروع کی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ این سی ایچ ڈی سٹیٹری آزاد فیڈرل باڈی کے طور پر 2002میں قائم ہوا جس کا مقصد نان فارمل تعلیم، پرائمری ہیلتھ اور غربت کم کرنا تھا۔ این سی ایچ ڈی کے 5715سکول ہیں جن میں 3لاکھ 6ہزار بچے پانچ سے نو سال کی عمر کے بچے رجسٹرڈ کئے گئے این سی ایچ ڈی کے 6461اساتذہ ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1995میں ایکنک نے 10ہزار نان فارمل بیکس سکول قائم کرنے کی منظوری دی۔ ہربیکس سکول میں 30بچے چار سے سولہ سال کی عمر کے ہوتے ہیں جن کو ایک ٹیچر پڑھاتا ہے بیکس میں 11767سکول اور اساتذہ ہیں جہاں 4لاکھ 63ہزار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں