لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف بیرون ملک میں اپنا علاج مکمل کرائے بغیر وطن واپس آنے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔جب کہ ن لیگ یہ چاہتی ہے کہ نواز شریف اپنا علاج مکمل کرا کر وطن واپس آئیں۔جاوید لطیف نے مزید
کہا کہ ملک کے 20 کروڑ عوام نواز شریف کی وطن واپسی چاہتے ہیں۔جب ان کی اہلیہ کلثوم نواز لندن میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھیں تو میاں نواز شریف عوام تقاضوں کے پیش نظر اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر اپنی بیٹی سمیت وطن واپس آ گئے تھے اور گرفتاری پیش کر دی تھی۔جاوید لطیف نے کہا کہ اس ملک کے بعض نیشنل اور انٹرنیشنل حمایتی بھی یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف جیسا تجربہ کار سیاستدان ہی اس ملک کو بحران سے نکال سکتا ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حال ہی میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے کابینہ کے فیصلے پر نکالا گیا تھا۔ اس میں عدالت کا کوئی کردار نہیں ہے۔نواز شریف کا نام بلکل ایسے ہی ای سی ایل سے نکالا گیا جیسے 2016ء میں جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا گیا تھا۔یہ فیصلہ سپریم کورٹ پر ڈال دیا گیا تھا لیکن ان کے فیصلے میں یہ کہیں نہیں لکھا تھا۔حامد میر نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں کابینہ اپنے آپ کو بری الذمہ نہیں قرار دے سکتے۔ تاہم مجھے یہ ضرور یاد ہے کہ نواز شریف چند ہفتوں کے لیے گئے تھے۔اب اگر وہ لندن کی سڑکوں پر چل رہے ہیں تو اس میں حکومت کو پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے۔یہ تو اچھی بات ہے کہ مریض صحتیاب ہو گیا ہے اور چل پھر رہا ہے۔میری اطلاعات کے مطابق مریض بھی صحتیاب ہو گیا ہے اور واپس آنے پر تیار بھی ہو گیا ہے۔حامد میر نے مزید کہا کہ اگر نواز شریف کو واپس لانا ہے تو پرویز مشرف کو بھی مت بھولیں۔ پرویز مشرف بینظیر بھٹو قتل کیس میں مفرور ہیں۔جب کہ آئین سے غداری کے مقدمے کی تو کوئی بات ہی نہیں کر رہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں