اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے خود مک مکا کرکے نواز شریف کو باہر بھیجا اور اب کہتے ہیں کہ این آر او نہیں دونگا، محکمہ زراعت کو چاہیے کہ ایسی سنڈیوں کو تلف کریں جو فصلیں تباہ کرتی ہیں،حکومتی وزرانے کنٹینر والی زبان استعمال کرکے ملک کے ہرشعبے کو
تباہ کر دیا ، ایوی ایشن کے وزیر کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے پی آئی اے کو100 ارب روپے کا نقصان ہوا ،وزیر خارجہ کے بیان سے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات خراب ہوئے ، ملک میں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز ہے کیا؟ ایک وزیر کھلم کھلا واجب القتل کی دھمکیاں دے رہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان اس کا نوٹس لیں، ایک نیازی نے 1971میں سقوط ڈھاکہ کیا اور دوسرے نیازی نے کشمیر کا سودا کیا۔منگل کو ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ڈپٹی مرکزی سیکرٹری اطلاعات پلوشہ خان نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما جو زبان بول رہے ہیں وہ چور مچائے شور والی زبان ہے۔ حکومت نے گزشتہ دو سال میں کچھ نہیں کیا صرف ملک کے ہر شعبے کو تباہ کیا ہے اور حکومتی وزراکنٹینر والی زبان استعمال کرتے رہے ہیں جس سے ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن سرور خان کے قومی اسمبلی کے فلور پر غیر ذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کو سو ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے اور پی آئی اے کے جہاز یورپ اور امریکہ نہیں جا پا رہے ہیں۔جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے بیان نے پاکستان کی فارن پالیسی کو تباہ کر دیا ہے ان کے بیان کی وجہ سے ہمارے قریبی ممالک سے تعلقات خراب ہوئے ہیں، چین اور سعودی عرب ایسے ممالک ہیں جن کے ساتھ ہمارا ایسا رشتہ ہے کہ ہم ان سے کسی قسم کی کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ہر بیان چور مچائے شور والا بیان ہو چکے ہیں۔ نواز شریف کو خود مک مکا کرکے باہر بھیجا گیا اور اب کہتے ہیں کہ میں این آر او نہیں دونگا۔ ایف اے ٹی ایف پر ہم نے حکومت کا ساتھ دیا ہے تاکہ کہیں پاکستان بلیک لسٹ نہ ہو جائے۔ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس چار سو ملین ڈالر ہیں۔ دوسری طرف مہنگائی، بیروزگاری اور لوڈشیڈنگ عروج پر ہیں اس حکومت نے گیارہ ہزارارب کا قرضہ لیا ہے، ملک کی ساٹھ سالہ تاریخ میں کبھی بھی گروتھ منفی نہیں ہوئی لیکن اس حکومت کے دور میں گروتھ منفی ہوئی ہے۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں مسائل پیدا ہوئے ہیں، این ڈی ایم اے کو چاہیے کہ حالیہ بارشوں کے پیش نظر ملک کو اکٹھا کریں اور بلا تفریق کام کریں۔آل پارٹیز کانفرنس کے حوالے سے پیپلزپارٹی نے اپنے حصے کا کام کیا ہے، اب بال شہباز شریف کے کورٹ میں ہے، وہ اپوزیشن لیڈر ہیں اب انہیں اے پی سی بلانی ہے کہ نہیں۔ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات پلوشہ خان نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر لوگوں پر قتل کے فتوے لگا رہے ہیں کیا اس ملک میں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز موجود ہے؟ وفاقی وزیر کے بیان پر ایف آئی آر کٹ جانے چاہیے تھی لیکن یہ کھلم کھلا پھر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔ سرور خان ایسے وزیر ہیں جو 1985سے ہر ٹانگے کی سواری رہے ہیں ۔ انہوں نے پاکستان ائیرلائن کا بیڑہ غرق کر دیا ہے اور دوسروں پر واجب القتل کے فتوے دے رہے ہیں جبکہ ان کے لیڈر خودکشی کی بات کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نیازی نے 1971میں سقوط ڈھاکہ اور دوسرے نیازی نے کشمیر کا سودا کیا۔ ملک کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے کوئی ملک حکومتی بھیکاریوں کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے محکمہ زراعت کے حوالے سے بیان دیا ہے کہ میں محکمہ زراعت سے کہتی ہوں کہ ایسی سنڈیوں کو تلف کیا جائے جو فصلیں تباہ کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے واجب القتل کا فتوہ دیا ہے اس پر قانون کو حرکت میں آنا چاہیے تھا اگر اس طرح کا بیان اپوزیشن میں سے کسی نے دیا ہوتا تو ڈی چوک میں لٹکا ہوتا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں