کراچی (پی این آئی)کراچی کے مختلف علاقوں سے بارش کا پانی تین روز بعد بھی نکالا نہ جا سکا، پانی میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے کشتیاں چلانی پڑ گئیں، کراچی میں مون سون سیزن نے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا، سرجانی ٹاؤن کے مختلف علاقوں سے بارش کا پانی تین روز بعد بھی نکالا نہ جا سکا، پانی میں
پھنسے افراد کونکالنے کے لیے کشتیاں چلانی پڑ گئیں۔بارش کے بعد کراچی میں کئی مقامات پر سڑکیں دھنس گئیں، گڑھے پڑنے، کیچڑ اور کچرے کے ڈھیر کے باعث شہریوں کو شدید کوفت کا سامنا ہے جب کہ برسات کے موسم میں پینے کے پانی اور سیوریج کی لائنوں کے لیے کھدائی نے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔کراچی سب کا، مگر کراچی کا کوئی نہیں، یہ صدا ہے بارش کے پانی میں ڈوبے ان شہریوں کی جن کا مال و اسباب بارش کے تین روز بعد بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔سیلاب زدہ علاقے کا منظر پیش کرنے والے سرجانی ٹاؤن میں بسم اللہ ٹاؤن، یوسف گوٹھ، سیکٹر بی اور سی سمیت کئی مقامات پر برساتی پانی اب بھی موجود ہے اور علاقے رہنے کے قابل نہیں ہیں۔علاقے سے نکل مکانی کے لیے رینجرز کی ٹیمیں رات گئے تک شہریوں کی مدد میں مصروف رہیں جب کہ پاک فوج، رینجرز اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے راشن بھی پہنچایا جا رہا ہے۔سرجانی کے علاوہ بارش سے سب زیادہ متاثر علاقوں میں اورنگی ٹاؤن، نیو کراچی، ناگن چورنگی بھی شامل ہیں جہاں گھروں میں پانی آنے سے قیمتی سامان کو نقصان پہنچا جب کہ دکانوں میں پانی داخل ہونے لاکھوں روپے مالیت کا سامان خراب ہوگیا۔ادھر گزشتہ روز بارش رکنے کے دو روز بعد عوامی نمائندوں کو عوام کا خیال آیا تو ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا ناگن چورنگی پہنچیں تو شہریوں نے ان کو گھیر کر شکایت کے انبار لگا دیے جب کہ شہریوں نے بنیادی سہولیات کے فقدان پر ناگن چورنگی پر دھرنا بھی دیا۔سرجانی ٹاؤن پہنچنے والے تحریک انصآف کے ایم این اے آفتاب جہانگیر کی آمد پر بھی شہریوں نے احتجاج کرکے انہیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں