لاہور: (پی این آئی)نواز شریف کی لندن سے واپسی شہبازشریف کی ذمہ داری ہے، مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے وجہ بتا دی، وزیراعظم عمران خان کے مشیر خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو واپس لانا لیگی صدر شہباز شریف کی ذمہ داری ہے
کیونکہ وہ ان کے ضمانتی ہیں۔لاہور میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نوازشریف لندن کی سڑکوں پرچہل قدمی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ کیس میں 8 ہفتے کی ضمانت ہوئی تھی، نوازشریف کو 4 ہفتے کیلئے علاج کرانے کی اجازت دی گئی تھی اور شہباز شریف نے ان کی ضمانت دی تھی۔مشیر داخلہ اور احتساب کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف کے ضمانتی شہبازشریف سے بھی پوچھیں گے، لیگی صدر اب ذمہ داری کا ثبوت دیں، تصاویرمیں توماشااللہ ان کی بڑی اچھی صحت ہے۔ نوازشریف لندن میں گھوم رہے ہیں یہ مذاق برداشت نہیں کیا جائے گا، سابق وزیراعظم خود لندن سے نہیں آئینگے۔ ان کوواپس لانے کے لیے تمام قانونی طریقہ کاراختیارکیے جائیں گے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ نوازشریف کوکرپشن کے دوکیسزمیں سزا ہوچکی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی یہی کہا ضمانت ختم ہوچکی سٹیٹس مفرورکا ہے، 16نومبر2019ء کو شہباز شریف نے عدالت کوانڈرٹیکنگ دی علاج کے بعد نوازشریف واپس آئیں گے۔ دو مارچ 2020ء کوبرطانوی حکومت کو خط لکھا گیا، عدالتی فیصلے کی کاپی ساتھ لگا کربرطانوی حکومت کوخط لکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم لندن میں علاج کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ میڈیکل بورڈ نے لندن میں علاج کی رپورٹس مانگی، لندن میں انہیں ایک ٹیکہ بھی نہیں لگا۔ عدالت اورحکومت پنجاب کو نواز شریف کی کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائی گئی۔ چارہفتوں کے لیے علاج کرانے کی اجازت دی گئی تھی۔اپوزیشن سے متعلق بات کرتے ہوئے مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا انتہائی نان سیریس رویہ ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کے ذاتی کیسزسے ہٹ کرملکی مفاد میں فیصلہ کرے۔ جتنا مرضی این آراوپلس،پلس مانگتے رہیں وزیراعظم عمران خان نے نہیں دینا، آپ جتنا مرضی شورمچالیں قانون توہم نے پاس کرانا ہے۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کیوں اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب منی لانڈرنگ پرانویسٹی گیشن نہ کرے؟۔ قانون سازی ذاتی نہیں ملکی مفاد کے لیے کی جاتی ہیں، اپوزیشن ذاتی مفاد، ذاتی کیسزکے لیے ردوبدل نہ کرے، ہم کسی صورت بلیک میل نہیں ہونگے، اپوزیشن کوکسی صورت این آراوپلس نہیں دیں گے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے منی لانڈرنگ بارے اپوزیشن کا خیال کچھ اورہے، اپوزیشن منی لانڈرنگ کوسیریس جرائم نہیں سمجھتی، منی لانڈرنگ پراپوزیشن اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد کیسے بناکربیٹھے گی۔ منی لانڈرنگ مدرآف آل کرائم ہے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے مشیر داخلہ اور احتساب نے کہا کہ شوگرکمیشن کی سفارشات تمام اداروں کولکھ دی گئیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اپنا کام شروع کرچکی ہے، جہانگیرترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیوعدالت میں سٹے کے لیے گئی ہے۔بات کو جاری رکھتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ابھی تک جہانگیر ترین کی کمپنی کو سٹے نہیں ملا، شوگرکمیشن رپورٹ میں جہانگیرترین، سلمان شہباز کا بھی نام ہے، شوگرکمیشن رپورٹ، اداروں نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا گیا کہ اگر ادارے جہانگیر ترین کی واپسی سے متعلق آرڈر ملتا ہے تو کیا حکومت اس پر عمل کرے گی؟ کہ جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگرادارے کسی کوبلانے کا کہیں گے توایک لمحے کی بھی دیرنہیں ہوگی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں