اسلام آباد (پی این آئی)معروف صحاف رئوف کلاسرا نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ بشیر احمد المعروف اعظم سواتی کے فراڈ پر مبنی پانچ والیمزجے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں پیش کیے تو فوراً استعفیٰ دے دیا کہ کہیں تاحیات پابندی نہ لگ جائے‘مگر جونہی چیف جسٹس ریٹائر ہوئے‘ اگلے ہفتے سواتی صاحب دوبارہ وزیر بنادیے گئے اور پوری پارلیمنٹ ان کے حوالے کر دی گئی۔ علی زیدی اسلام آباد میں جس دوست کے ہاں مقیم تھے اس پر ایف آئی اے نے سترہ کروڑ روپے کے فراڈ کا مقدمہ کر رکھا تھا‘مگر اسے پشاور میٹرو میں چودہ ارب روپے کا ٹھیکہ دے دیا گیا ۔ اب پتہ چلا کہ زیدی صاحب نے حفیظ شیخ صاحب کے ساتھ مل کر ایف آئی اے کا کیس کابینہ سے ختم کرانے کی کوشش بھی کی‘ البتہ چند وزیروں کی مخالفت کی وجہ سے بات وہیں رہ گئی۔ادھر ڈیرہ غازی خان سے ایک وزیر کے لطیفے ہم روز ٹی وی پر سنتے ہیں ۔ کیایہ تھا وہ میرٹ‘ جس کا ہمیں بتایا گیا تھا ؟ ہمیں بتایا گیا تھا کہ قوم سے جھوٹ نہیں بولا جائے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں