کراچی(پی این آئی)موسم کی خرابی، گرمی اور حبس، لوڈ شیڈنگ، بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے دفتر پر دھاوا بول دیا گیا، کون لوگ تھے؟ دھاوا کیوں بولا؟ کیا کارروائی کی؟کراچی میں لوڈ مینجمنٹ اور مینٹیننس کے نام پر بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، کئی علاقے رات بھر اندھیرے میں ڈوبے رہتے
ہیں۔بن قاسم پاور پلانٹ کے 2 یونٹس میں خرابی کے باعث کے الیکٹرک کو 260 میگاواٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ کراچی میں گرمی کی شدت کی وجہ سے بجلی کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔کے الیکٹرک کی جانب سے بن قاسم پاور پلانٹ میں خرابی سے بجلی کی پیداوارمیں کمی کو جواز بنا کرگیارہ سو فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ بارش میں صورتحال مزید خراب ہوگئی اورکے الیکٹرک کے مزید 200 فیڈر ٹرپ ہوگئے۔فیڈر ٹرپ ہونے سے ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نیوکراچی، لیاقت آباد، نصرت بھٹو کالونی، سہراب گوٹھ، گلشن اقبال، گلشن حدید، رزاق آباد، گڈاپ، کاٹھور میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔گارڈن میں لوڈ شیڈنگ کے ستائے شہریوں نے کے الیکٹرک دفتر پر دھاوا بول دیا۔ مشتعل مظاہرین نے کے الیکٹرک کے دفتر میں گھسنے کی کوشش کی اور گارڈز سے ہاتھ پائی ہوئی۔ مظاہرین نے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور شدید احتجاج کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں