اسلام آباد(پی این آئی):، پارلیمانی امور پر تحقیق کرنے والے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجیسلیٹیو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرینسی (پلڈاٹ) نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے دوسرے سال کے اختتام پر اگرچہ قانون سازی میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم اہم اشاریوں میں کارکردگی پریشان کن رہی ہے۔پلڈاٹ نے قومی اسمبلی کے دوسرے سال کی
کارکردگی کی جائزہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پندرھویں قومی اسمبلی نے پہلے سال کے دوران صرف 10 قوانین کے مقابلے میں دوسرے سال 30 قوانین پاس کئے تاہم ان میں سے صرف اکیس پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے منظورکئے۔وفاقی حکومت نے دوسرے سال 31 آرڈیننس جاری کرکے پارلیمنٹ کو نظرانداز کیا۔قانون سازی میں بھی قومی وقار اور خودمختاری مجروح ہوئی کیوں کہ مقامی سطح پر اقدامات کے بجائے بین الاقوامی اداروں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر قانون سازی ہوئی۔وزیر اعظم کی دوسرے سال اجلاسوں حاضری فقط 19 فی صد رہی۔وزیراعظم دوسرے سال کے کل 89 میں سے صرف 8 اجلاسوں میں شریک ہوئے۔ جبکہ اپنے اپنے ادورا میں سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی اوسط حاضری 14 فیصد تھی۔ اسی طرح قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی 89 میں سے صرف 3 اجلاسوں میں شرکت کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کے باوجود قومی اسمبلی کے 140 اجلاس طلب کرنا قابل تعریف ہے۔ آئینی ضرورت 130 اجلاسوں کی تھی۔ 15 ویں قومی اسمبلی نے دوسرے پارلیمانی سال میں 297 گھنٹے کے مقابلے میں 340 گھنٹے اور 34 منٹ کام کیا۔ایوان کی کارروائی میں ارکان کی مجموعی اوسط حاضری 64 فی صد رہی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں