کراچی(پی این آئی)پاک فضائیہ کے نوجوان پائلٹ راشد منہاسنشان حیدر کا 49واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے، پاکستان فضائیہ کے نوجوان پائلٹ اور نشان حيدر پانے والے راشد منہاس کا 49 واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے۔بیس اگست پاکستان کے جانباز افسر راشد منہاس کا یوم شہادت ہے۔ آج کے دن جانثاری کا ناقابل
فراموش باب ملکی تاریخ میں رقم ہوا۔ بے مثال قربانی پر قوم آج اس بہادر سپوت کو سلام پیش کررہی ہے اور شہادت کے عظیم لمحات کو یاد کر رہی ہے۔راشد منہاس 17 فروری 1951 کو کراچی ميں پيدا ہوئے۔ سينٹ پيٹرک اسکول کراچی سے سينير کيمبرج کيا۔ راشد منہاس 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ کے افسران کی شجاعت اور عسکری مہارت سے بے حد متاثر ہوئے، جس کے بعد انہوں نے پاک فضائیہ میں شمولیت کا ارادہ کیا۔ انہوں نے صرف 17 سال کی عمر میں رسالپور اکیڈمی میں بطور فلائنگ کیڈٹ داخلہ لیا۔ فروری 1971 میں انگریزی، ائیر فورس لا اور جہاز رانی میں بی۔ ایس۔ سی کیا۔راشد منہاس اگست 1971 ميں پائلٹ آفيسر بنے اور 20 اگست کو ٹی 33 جیٹ ٹرینر کو اڑانے تيسری تنہا پرواز پر نکلے۔ وہ جیسے ہی ٹرينر جيٹ طيارے پر سوار ہوئے ان کا انسٹرکٹر سيفٹی فلائٹ آفيسر مطيع الرحمان اشارہ دے کر کاک پٹ ميں گھسا اور طيارے کا رخ بھارت کی طرف موڑ ديا۔ راشد منہاس نے ماڑی پور کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کيا۔ ٹاور سے ہدايت ملی کہ طيارہ ہر قيمت پر اغوا سے بچانا ہے جس کے بعد 5 منٹ تک مزاحمت کے بعد طيارے کو زمين پر گرا ديا گیا۔اقبال کے شاہین کو تصور میں لیے راشد منہاس وطن کی محبت سے سرشار اور شہادت کیلئے بے تاب تھے اور یہ ہی جذبہ کم تجربے اور کم عمری میں انہیں شہادت جیسے مرتبے پر فائز کرگیا، جب انہوں نے اپنے انسٹرکٹر کے سازشی عزائم کو ناکام بنایا۔انسٹرکٹر فلائٹ لیفٹیننٹ مطیع الرحمان نے راشد منہاس کے سر پر ضَرب لگائی، اور طیارے کا رخ بھارت کی جانب موڑ دیا۔ راشد منہاس نے ہوش سنبھالتے ہی ماڑی پور کنٹرول ٹاور سے رابطہ قائم کيا۔ ٹاور سے ہدايت ملی کہ طيارہ ہر قيمت پر اغوا سے بچانا ہے جس کے بعد 5 منٹ تک مزاحمت اور دشمن کی سرحد سے صرف 32 میل کے فاصلے پر جہاز کا رخ زمین کی جانب موڑ دیا ۔راشد منہاس نے دشمن کے ہاتھوں بے بس ہونے کی بجائے وطن کی خاک پر جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی اور بھارت تک راز پہنچنے سے قبل ہی دشمن کے عزائم خاک میں ملا ڈالے۔وہ ایک لمحے کا عظیم فیصلہ تھا جو راشد منہاس کو شہادت کی بلندیوں پر لے گیا اور عظمت کا ناقابل فراموش باب رقم کرگیا اور ارض پاک کی خاک پر مرمٹا۔ ان کے اس لازوال کارنامے پر انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔ پاک فضائیہ کے افسر راشد منہاس شہید اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر پانے والے کم عمر ترین شہید ہیں۔راشد منہاس نے صرف 20 سال کی عمر میں وطن عزیز کی خاطر جان قربان کر کے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا تھا ۔پاک فضائیہ کی جانب سے راشد منہاس کے یوم شہادت پر خصوصی ختصر دستاویزی فلم جاری کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ راشد منہاس نے 14 مارچ 1971 کو پاک فضائیہ کے 51ویں جی ڈی پی کورس میں کمیشن حاصل کیا۔ وہ بعد ازاں آپریشنل کنورژن کورس کے لیے ماڑی پور (مسرور) میں تعینات نمبر 2 اسکواڈرن پہنچے۔ جب کہ 20 اگست 1971 کے دن کراچی کی فضاؤں میں انہوں نے ناقابل فراموش داستان شجاعت رقم کی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں