کراچی(پی این آئی)چیف جسٹس نے 4 ہفتے کی مہلت دے دی، انگریز کے دور کی کونسی تعمیرات آج بھی قائم ہیں؟ اس کے بعد کیا ہوا؟ سپریم کورٹ نے ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دیتے ہوئے سرکلر ریلوے پر سندھ حکومت اور ریلوے سے پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔جمعرات 20 اگست کو سپریم
کورٹ میں ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس نے کراچی حیدرآباد برج گرنے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی حیدرآباد برج کسی بھی وقت گر سکتا ہے جبکہ کوٹری میں انگریز کا بنایا ہوا پُل آج بھی درست حالت میں ہے۔ ایوب برج کے بعد ملک میں جتنے بھی پُل بنے سب خراب بنائے گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایم ایل ون کے لیے اچھے برج بنائے جائیں اور دریائے سندھ ملک کی اکانومی چلاتا ہے اسکو عزت دیں۔سیکرٹری ریلوے نے جواب دیا کہ ایم ایل ون میں اسٹیٹ آف دی آرٹ پُل بنائے جائیں گے جبکہ کمشنر کراچی نے کہا کہ کراچی میں ریلوے اسٹیشنز کی فینسنگ کے لیے ٹینڈر جاری کر دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 1800 کلومیٹر کا ٹریک بچھانا چین کیلئے کوئی مشکل نہیں، فنڈز موجود ہیں تو منصوبہ مکمل ہونے میں وقت نہیں لگنا چاہیئے۔عدالت نے سماعت کے بعد ریلوے کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دے دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں