اسلام آباد (پی این آئی)سپریم کورٹ کے ججوں کو دھمکیاں دینےو الے افتخار مرزا واضح طور پر توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، فرد جرم عائد کرنے کی بھی ضرورت نہیں، ریکارڈ طلب کر لیا گیا، سپریم کورٹ نے افتخارالدین مرزاتوہین عدالت میں ملزم کےخلاف شواہد کاریکارڈ طلب کرلیا،جسٹس قاضی امین نے کہاکہ
پہلے تمام شواہد ریکارڈ پرلائیں ،میرے نزدیک ملزم نے عدالت کی واضح توہین کی،فردجرم عائد کرنے کی بھی ضرورت نہیں،اس کے باوجود فیئرٹرائل کاحق دیا ملزم کو بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جارہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں افتخارالدین مرزا توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے کیس کی سماعت کی،سپریم کورٹ میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے گواہ عدالت میں پیش کر دیئے،ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک مسعود علی بطور گواہ عدالت میں پیش ہوئے۔گواہ مسعود علی نے کہاکہ میرے پاس 3 موبائل فون جمع ہوئے جن کا فرانزک جائزہ لیا،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ تمام ثبوت اور گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کراچکے ہیں۔عدالت نے کہاکہ ملزم کے خلاف تمام دستاویزاور جمع کردہ چیزیں ریکارڈ پر لائی جائیں،چیف جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیاکہ آپ نے گواہ کو تیاری نہیں کروائی ، جسٹس قاضی امین نے کہاکہ جو بھی چیزیں گواہ کو جائزہ لینے کے لیے دی گئیں اس کو بھی گواہی میں شامل کریں، یہ ایک توہین عدالت کا معاملہ ہے،ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے،تمام دستاویزاورڈیجیٹل مواد کی صورت میں پیش کریںجسٹس قاضی امین نے کہاکہ میرے نزدیک ملزم نے عدالت کی واضح توہین کی،فردجرم عائد کرنے کی بھی ضرورت نہیں ،اس کے باوجود فیئرٹرائل کاحق دیا ملزم کو بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جارہا ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب تمام چیزیں ایگزبٹ کروائیں۔عدالت نے استغاثہ سے افتخارالدین کےخلاف شواہد کاریکارڈ طلب کرلیا،عدالت نے کہاکہ ملزم کیخلاف تمام دستاویزی اورڈیجیٹل شواہدریکارڈ پرلائے جائیں ،عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت4 ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں