لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے کہا ہے کہ اگرریفرنڈم ہو تو اسرائیل کے حق میں ووٹ دوں گا،کشمیر ایشو کے باوجود ہم نے انڈیا کو تسلیم کیا، ہم درود بھیجتے ہیں، تو آل ابراہیم پر بھیجتے ہیں، آل ابراہیم کون ہیں، یواے ای نے تسلیم کیا ، ترکی نہیں کررہا تو اپنی اپنی ترجیحات ہیں، پاکستان بھی مفادات دیکھ
کرفیصلہ کرے، اس کو ایشو نہیں بنانا چاہیے۔انہو ں نے اپنے ویڈیو تبصرے میں کہا کہ نازک مسئلہ ہے کچھ ہم نے بنا لیا ہے،ہم درود شریف بھیجتے ہیں، تو آل ِابراہیم کون ہیں، اس پر ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے، میرٹ کی با ت کررہا ہوں، ہم نے اپنے ہمسایہ میں بدترین دشمنی پال رکھی ہے، بنگلا دیش بنانے کا کردار بھی رہا ہے۔ یہ جو کہتے ہیں اہل مغرب نے سازش کی ہے، بھئی تم بچے ہو، تم خود سپر پاور رہے ہو، تمہارے خلاف کون سازش کرسکتا ہے؟ سازش کرنا ذہین آدمی کا کام ہے، مکار اور ذہین ہونے میں بڑا فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت کو توتسلیم کیا ہوا ہے، جس کے ساتھ براہ راست جنگیں لڑیں، وہ کشمیر میں کیا ظلم نہیں کررہا؟ اسرائیل کو تسلیم کرو، نہیں کرنا تو نہ سہی۔آل ابراہیم کون ہیں؟ یہ کمال بات ہے کہ ہم آج عربوں سے بھی بڑھ کر مسلمان ہیں، بھئی زندگی کی حقیقت ہے، عربوں کے ساتھ ہمارے معاملات کو سائیڈ پر رکھ دیں، پیسا اگر خاندانوں میں آجائے تو وہ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کا معاہدہ پڑھا ہے، اس میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے، میں کسی کی وکالت نہیں کررہا، پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا تو نہ کرے، لیکن یواے ای کو حق ہے، وہ کس کے ساتھ تعلقات بناتا ہے۔ اسی طرح ترکی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تو نہ کرے۔اس کا حق ہے۔ہر کسی ملک کی اپنی اپنی ضرورتیں مسائل ہیں، اس پر زیادہ جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر ملک کی اپنی اپنی ترجیحات ہیں۔ انہوں نے اگر پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کا ریفرنڈم ہو، تو میں کہوں گا تسلیم کرنا چاہیے۔ فلسطین کی جدوجہد جاری رکھیں، کشمیر کی جدوجہد بھی تو جاری ہے۔لیکن کیا ہم نے ہندوستان کو تسلیم نہیں کیا ہوا؟ لہذا اس مسئلے کو زیادہ ایشو نہیں بنانا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں