لاہور (پی این آئی) سینئر تجزیہ کار،صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے بڑا لالچ دیا گیا، عمران خان نے لالچ اور دباؤ دونوں مسترد کردیے، عمران خان ابھی تک اس معاملے پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ، یہ عمرا ن خان کا کریڈٹ ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے
پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پچھلے دو سال میں احتساب کا عمل بڑا بدنام ہوا ہے، نیب کی کریڈیبلٹی بہت متاثر ہوئی ہے۔اگر نیب وفاقی حکومت کی بی ٹیم ہے تو پھر عثمان بزدار کو بھی بلایا جارہا ہے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی نیب میں طلبی میں وزیراعظم عمران خان کی رائے شامل نہیں تو غلط ہے۔ جو کچھ بھی ہورہا ہے کہ عمران خان مرضی سے ہورہا ہے۔جو کہتے ہیں وزیر اعلیٰ کو عمران خان نہیں ہٹانا چاہتے ، میں ان سے اتفاق نہیں کرتااس کا آنے والے دنوں میں پتا چل جائے گا۔پاکستان کا پچھلے دوسالوں میں میڈیا کا گراف نیچے گیا ہے، عمران خان نے معاہدہ کیا تھا جب وہ آئیں گے تو میڈیا آزاد ہوگا۔ انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان نے کشمیر ایشو کیلئے بڑا کام کیا لیکن دفتر خارجہ نے کچھ نہیں کیا۔ حامد میر نے بتایا کہ عمران خان پر دوسالوں میں شدید دباؤ رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، عمران خان کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے لالچ بھی دیا گیا، وہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوئے ہیں، ابھی تک اس معاملے پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہیں۔آنے والے دنوں میں پتا چلے گا کہ عمران خان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے کتنا دباؤ تھا، لیکن عمران خان نے کوئی سودے بازی نہیں کی، یہ ان کا کریڈٹ ہے۔ دوسری جانب سینئر تجزیہ کار صابرشاکر کا کہنا ہے کہ یواے ای، اسرائیل معاہدے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا بڑا کردار ہے، سعودی عرب کی نوجوان نسل اسرائیل کے ساتھ تعلقات بڑھانا چاہتی ہے، سعودی عرب کی نئی نسل کو سعودی ولی عہد لیڈ کر رہے ہیں۔جو ملک مستقبل میں اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، ان میں بحرین، عمان، کویت، سعودی عرب اور مراکش شامل ہیں، سعودی عرب شاید سب سے آخر میں سفارتی تعلقات معاہدہ کرے گا۔اسرائیل کے انٹیلی جنس چیف نے بحرین کے وزیراعظم سے بات کی، فون میں کافی چیزیں واضح ہوئیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں