چترال میں ہوٹل کا چبوترہ گرنے سے قصور سے تعلق رکھنے والے 5 افراد جاں بحق 11 زخمی ہو گئے

چترال(گل حماد فاروقی)چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں سیاح چبوترہ ٹوٹنے سے چوتھی منزل سے نیچے گر کر پانچ افراد جاں بحق جبکہ گیارہ شدید زحمی ہوئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ مرنے والوں اور زحمیوں کا تعلق پنجاب کے ضلع قصور سے ہے۔ زحمیوں کو پاک فوج کے ائیر ایمبولنس میں لیڈی

ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کررہے تھے تاہم موسم کی حرابی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر لواری ٹاپ سے واپس آیا۔ ان زحمیوں کو دوبارہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال منتقل کیا گیا۔مرنے والوں میں اعجاز ولد محمد حنیف اور اس کی اہلیہ راشدہ،فخرہ زوجہ جمیل احمد، عمران اور رتبہ شامل ہیں۔جبکہ زحمیوں میں آصفہ زوجہ عمران، میراب ولد عمران، میسام ولد عمران، مدثر (جمیل احمد کا بھائی)، ناصرہ زوجہ مدثر، صلاح دختر مدثر، فجر بی بی دختر جمیل احمد، دریز ولد جمیل احمد، اعزاد ولد اعجاز، موسیٰ ولد مدثر، زوریس ولد مدثر شامل ہیں۔ مریضوں کو ائیر ایمبولنس میں پشاور منتقل کرنے کا عمل چترال سکاؤٹس کے ہیلی پیڈ میں ہورہا تھا جہاں کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل محمد علی ظفر کے ہدایت پر چترال سکاؤٹس کے جوان، جونیئر کمیشن آفیسرز اور افیسرز نے بھی امدادی سرگرمیوں میں بھر پور خدمات انجام دی۔ جبکہ ریسکیو 1122, الخدمت فاوئنڈیشن کے رضاکاروں نے بھی ریسکیوں کے عمل میں حصہ لیا۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے صبح چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں پنجاب کے ضلع قصور سے تعلق رکھنے والے تقریباً ایک ہی حاندان کے لوگ مقیم تھے اور صبح بالکونی پر کھڑے ہوکر تصاویر بنارہے تھے کہ اچانک یہ چبوترہ ان لوگوں کا وزن برداشت نہ کرتے ہوئے نیچے دھڑام سے گر دیا اور وہاں موجود سولہ افراد چوتھے منزل سے نیچے گر گئے۔ جن میں زیادہ تر لوگ سر کے بل نیچے گرگئے اور ان کو سروں کو شدید چوٹیں آئیں۔ ان زحمیوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال منتقل کیا گیا جہاں زحموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چار افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک بچی ہیلی پیڈ پر پہنچ کر جاں بحق ہوئی۔حادثے کا سن کر چترال کے تمام رضاکار لوگ ہسپتال پہنچ گئے۔ تاہم ان میں سے زیادہ تر زحمیوں کے سروں پر چوٹیں آئی تھی اور چترال میں کوئی نیورو سرجن موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہاں اس قسم کے زحمیوں کا علاج ممکن نہیں ہے۔ اسلئے ضلعی انتظامیہ نے ائیر ایمبولنس کیلئے کوشش کی اور ہیلی کاپٹر چترال سکاؤٹس کے ہیلی پیڈ پر پہنچ گیا۔ ڈپٹی کمشنر چترال اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بھی ہیلی پیڈ پہنچ گئے۔ ان تمام زحمیوں کو ائیر ایمبولنس کے ذریعے پشاور منتقل کرنا تھا مگر قسمت نے ساتھ نہیں دیا اور یہ ہیلی کاپٹر لواری ٹاپ سے واپس آیا جن کو ایک بار پھر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال منتقل کئے گئے۔ واضح رہے کہ کرونا وائیریس کی وباء کے باعث ملک بھر میں لاک ڈون لگا تھا اور حال ہی میں حکومت نے لاک ڈون حتم کرنے کا فیصلہ کیا اور سیاحوں کی آمد و رفت پر بھی پابندی اٹھائی گئی جس کے بعد کثیر تعداد میں سیاح چترال کا رح کرتے ہیں اور یہ لوگ بھی ضلع قصور سے چترال سیر کیلئے آئے تھے جن کو یہ حادثہ پیش آیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں