آپ اب وزیراعظم نہیں بن سکتے ، شہباز شریف کو صاف جواب دیدیا گیا، کونسا بڑاعہدہ آفر کر دیا ؟

لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو معلوم تھا کہ مریم نواز کی نیب میں پیشی کے لیے لوگوں کو جمع کیا جا رہا ہے۔ان لوگوں میں زیادہ تر لوگوں کا تعلق لاہور سے نہیں تھا۔اسے مریم نواز کی لانچنگ سمجھا جا رہا ہے۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ شہباز شریف کو بتایا جا چکا ہے کہ آپ

وزیراعظم نہیں بن سکتے۔نمائش کے لیے انہیں اختیارات بھی دیے گئے،شہباز شریف کو کہا گیا کہ آپ وزیراعلی بن جائیں یا پھر پھر بیٹے کو وزیر اعلی بنا دیں۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ نون لیگ پہلے بھی اس طرح کر چکی ہے،سپریم کورٹ پر حملے کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔جو ان کی شخصیت کو سمجھتے ہیں،ان کو پتہ ہے کہ یہ اپنی مرضی کرتے ہیں،مریم نواز کو پہلے اپنی والدہ کی مکمل حمایت حاصل ہوتی تھی۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی ہوئی تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہئے تھا کہ وہ مریم نواز کو گرفتار کرلیتے۔خیال رہے کہ مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقعے پر ہونے والی ہنگامہ آرائی میں توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف مقدمے کی دو درخواستیں تھانہ چوہنگ کو موصول ہوئیں ۔مقدمے میں مریم نواز شریف سمیت دیگر اہم سیاسی شخصیات کو نامزد کیا گیا ہے اس کے علاوہ 50 گرفتار افراد پر بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے. واقعے کے دو مقدمات درج کرنے کا حکم اعلی پولیس افسران کی طرف سے مل چکا ہے علاوہ ازیں درخواستوں میں نامزد افراد کو مختلف تھانوں میں منتقل کردیا گیا ہے. قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مریم نواز کی نیب آمد کے موقعے پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی رپورٹ حکومت کو بھجوادی ہے جس کے مطابق لیگی کارکنوں کا پولیس سے تصادم منصوبہ بندی کے تحت تھا اور لیگی کارکن اپنے ساتھ گاڑیوں میں شاپنگ بیگز میں پتھر لے کر آئے تھے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریم نواز کی نیب پیشی کے موقعے پر 20 ارکان صوبائی اسمبلی اور 7 ارکان قومی اسمبلی نیب آفس پہنچے اراکین اسمبلی کے علاوہ 700 سو سے زائد لیگی چیئرمین ، وائس چیئرمین اور کارکن نیب کے دفتر پہنچے. لیگی رہنما رانا ثناءاللہ ، طلال چوہدری ، مصدق ملک ، کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر بھی موقعے پر موجود تھے رپورٹ میں مریم نواز سمیت لیگی رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف نیب اور پولیس کی مدعیت میں الگ الگ دو مقدمات درج کرنے کی استدعا کی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں