لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی روف کلاسرا کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حالیہ بیان کی وجہ سے پاکستانیوں کو بھی حیرانگی ہوئی،اس وقت سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات اس لیول پر پہنچ گئے ہیں جہاں کبھی پہلے نہیں پہنچے۔ہمیں نہیں یاد پڑتا کہ اس سے قبل پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات
اتنے نیچے گئے ہوں۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ سعودی سفیر نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور اس دوران مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی گئی۔میری اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اس بات پر تیار نہیں تھا کہ پاکستان کی جانب سے اس طرح کا ری ایکشن آئے گا۔سعودی عرب کے لیے یہ تمام پیشرفت ایک دھچکا ثابت ہوئی۔یہاں پر ضروری بات یہ ہے کہ سعودی سفیر وزیراعظم یا وزیر خارجہ سے نہیں ملے بلکہ انہوں نے آرمی چیف سے ملاقات کی۔اور اس سے بالکل واضح ہے کہ جو بھی کمیونیکیشن ہو رہی ہے وہ اسٹیبلشمنٹ اور سعودی عرب کے درمیان ہو رہی ہے۔اور مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان سے جو پیسے مانگے وہ پیغام بھی آرمی چیف کو دیا گیا۔کیونکہ جب آرمی چیف سعودی عرب گئے تھے تو ان کے کہنے پر ہی پاکستان کو قرضہ دیا گیا تھا۔سعودی عرب کا عمران خان سے زیادہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ رہتا ہے اور انہی پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں۔میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے پیسے واپس لینے سے متعلق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا۔اس کے بعد آرمی چیف نے کچھ وقت مانگا۔اب صورت حال یہ بن چکی ہے کہ ایسا لگ رہا ہے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو آرمی چیف براہ راست دیکھ رہے ہیں۔ہمیں یہاں پر وفاقی حکومت کہیں نظر نہیںآ رہی۔پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش اگر کی جا رہی ہے تو وہ ہمیں جی ایچ کیو میں ہی نظر آتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں