لاہور (پی این آئی) بزدار حکومت کے پہلے سال کی آڈٹ رپورٹ میں چشم کشا انکشافات، پنجاب کے صوبائی محکموں میں 200 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آگئیں، تفصیلات کے طابق پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال کی آڈٹ رپورٹ 2019-20 منظر عام پر آگئی ہیں۔ پنجاب میں دو سو ارب روپے سے
زائد کی مبینہ بے ضابطگیوں پر آڈٹ رپورٹ میں چشم کشا انکشافات ہوئے ہیں، رپورٹ کے مطابق مواصلات، ہاؤسنگ، آبپاشی، بلدیات ، انرجی ، انفراسٹرکچر اور تعلیم کے شعبے میں اربوں کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے ٹھیکوں میں من پسند ٹھیکیداروں کو نوازا گیا۔بتایا گیا ہے کہ بعض ٹھیکیداروں کو پہلے ہی ادائیگیاں کر دی گئیں لیکن کام نہ کیا گیا، رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ 24 ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جن کا ریکارڈ متعلقہ محکمے کی جانب سے تیار ہی نہیں کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آڈٹ ٹیم کی نشاندہی پر بوگس انٹریز ڈال دی گئیں، انتہائی ناقص انتظامات کے باعث سرکاری خزانے کو غلط طریقے سےاستعمال کیاگیا، جبکہ ترقیاتی سکیموں میں ناقص میٹریل کا استعمال کیا گیاجس کے باعث چھ ماہ بعد ہی منصوبہ خراب ہوگیا۔دوسری جانب سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف ایک صوبائی وزیر پھٹنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کو طلب کر رکھا ہے تاہم یہ جس صوبائی وزیر کو کہتے تھے کہ قربانی دینے کا وقت ہے وہ جلد ان کے خلاف پھٹنے والے ہیں۔عارف حمید بھٹی نے کہا کہ صوبائی وزیر آج اس حوالے سے مشاورت بھی کررہے ہیں کہ اگر اس سے پہلے کوئی کوئی ان کے گھر جا کر انہیں منا لے تو معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں