اسلام آباد(پی این آئی )پاکستان کے معروف ایٹمی سائنسدان اور کالم نگار ڈاکٹر عبدالقدیر خان اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ۔۔۔پچھلے دنوں (جمعہ کو)ترک صدر نے نماز مسجد آیا صوفیہ میں ادا کی اورنہایت خوبصورت لہجے میں قرات کی۔ میں نے آپ کو بتلایا تھا کہ صدر ترکی حافظ قرآن ہیں اور عملی مسلمان ہیں۔ آپ ترکی اور ملائیشیا جائیں تو طبیعت خوش ہو جاتی ہے۔
دونوں نہایت ترقی یافتہ اور محبِ اسلام، صفائی، اچھا کردار، تعلیم یافتہ اور خوش اخلاق قومیں ہیں۔ خوش قسمتی سے مجھے دونوں ممالک میں کئی بار کام کے سلسلے میں اپنے رفقائے کار کے ساتھ جانا پڑا۔ ہر مرتبہ طبیعت خوش ہوجاتی تھی وہاں کے پھل اور کھانے نہایت لذیذ ہوتے ہیں۔ ترکی میں تو ریسٹورنٹ والے ہم سے کبھی بھی رقم نہیں لیتے تھے وہ کہتے تھے پاکستانی بھائی ہیں۔آئیے آپ کی خدمت میں صدر ترکی کی چند اور کامیابیاں پیش کرتا ہوں۔ترکی میں تعلیم اور صحت کا بجٹ دفاع کے بجٹ سے زیادہ ہے۔ یہاں استاد کی تنخواہ ڈاکٹر کے برابر ہے۔ترکی میں 35ہزار ٹیکنالوجی لیب بنائی گئی ہیں جہاں نوجوان ترک تربیت حاصل کرتے ہیں۔ایردوان نے 47ارب کا بجٹ خسارہ پورا کیا اور اس کے ساتھ گزشتہ جون میں ورلڈ بینک کے قرضے کی 300ملین ڈالر کی آخری قسط بھی ادا کردی۔ ملکی خزانے میں 100ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جبکہ اس دوران بڑے بڑے یورپی ممالک اور امریکہ جیسے ملک قرضوں، سود اور افلاس کی وادی میں حیران و سرگرداں ہیں۔سال قبل ترکی کی برآمدات 23ارب ڈالر تھیں۔اب اس کی برآمدات 153ارب ڈالر ہیں جو کہ دنیا کے 190ممالک میں پہنچتی ہیں۔ ان برآمدات میں پہلے نمبر پر گاڑیاں اور دوسرے نمبر پر الیکٹرونک کا سامان ہے۔ یورپ میں بکنے والی الیکٹرونک اشیا میں ہر تین میں سے
ایک ترکی کی بنی ہوتی ہے۔ترک حکومت نے توانائی اور بجلی کی پیداوار کیلئے کوڑے کی ریسائیکلنگ کا طریقہ اختیار کیا ہے۔ اس سے ترکی کی ایک تہائی آبادی مستفید ہو رہی ہے۔ ترکی کے شہری اور دیہی علاقوں کے 98فیصد گھروں میں بجلی پہنچ چکی ہے۔ایردوان نے ایک ٹی وی پروگرام میں ایک بچے کے ساتھ مباحثہ میں شرکت کی جس میں ترکی کے مستقبل کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
اس بچے کی عمر 12سال سے زائد نہیں تھی۔ ایردوان نے اس بچے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اپنے اس عمل سے ایردوان نے ترک بچوں کو مباحثہ اور گفتگو کی ایک بہترین مثال پیش کی۔ اس سے ان بچوں کے مستقبل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔عرب سیکولرز کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ترکی کی دوستی کا جو شوشہ چھوڑا جاتا ہے اس کا عالم یہ ہے کہ غزہ جانے والے ماوے مرمرہ جہاز پر جب اسرائیلیوں نے اٹیک کیا تو ترکی نے اسرائیل کو بھرپور طمانچہ رسید کیا اور اسے معافی
مانگنے پر مجبور کیا۔ دافوس اقتصادی کانفرنس میں جب اسرائیلی صدر پیریز نے غزہ پراٹیک کا جواز پیش کیا اورلوگوں نے اس پر تالیاں بجائیں تو ایردوان نے تالیاں بجانے والوں پر شدید تنقید کی اور یہ کہہ کر اس کانفرنس سے اٹھ کر گئے کہ تمہیں شرم آنی چاہئے کہ ایسی گفتگو پر تالیاں بجاتے ہو،انہوں نے اپنی بیٹی کے سر سے حجاب اتارنے سے انکار کیا اور تعلیم کے حصول کے
لئے اسے یورپ بھیج دیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ترکی کی یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی تھی۔ایردوان وہ واحد شخص ہے جس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ برما کا دورہ کیا اور میانمار کے ستم رسیدہ مسلمانوں سے ملاقاتیں کیں۔ دہائیوں پر محیط سیکولر دور حکومت کے بعد ایردوان نے ترکی کی یونیورسٹیوں میں قرآن اور حدیث کی تعلیم دوبارہ شروع کی۔ایردوان نے یونیورسٹیوں
اور عدالتوں میں حجاب پہننے کی آزادی دی۔انہوں نے بحر اسود کے کنارے پر سب سے بڑے معلق پل پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کے حروف پر مشتمل لائٹنگ کی جبکہ ایک عرب ملک نے دنیا کا سب سے بڑا کرسمس درخت بنایا جس پر 40ملین ڈالر لاگت آئی۔ترکی نصاب میں عثمانی رسم الخط کو واپس لا رہا ہے۔ جو درحقیقت عربی رسم الخط ہے۔ایردوان نے سات سال کی عمر کے 10ہزار بچوں کے ایک جلوس کا اہتمام کیا جو استنبول کی سڑکوں پر یہ اعلان کررہے تھے کہ وہ سات سال کے ہوگئے ہیں اور اب وہ نماز اور قرآن پاک کا حفظ شروع کریں گے۔کاش ہمارے ہاں بھی ایسا ہوتا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں