کراچی(پی این آئی):چیف جسٹس نے تمام بل بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے، کیونکہ پیسہ کھاتے ہیں، کراچی میں آٹھ دس لوگ روز مر رہے ہیں، سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے، سخت ریمارکس، چیف جسٹس گلزاحمد نے کراچی کےمسائل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں قانون نام
کی کوئی چیز نہیں۔بجلی بحران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں بجلی کا بحران بدترین ہوگیا ہے۔ گھنٹوں گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جاری ہے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی میں آٹھ دس لوگ روز مر رہے ہیں۔ نیپرا کچھ نہیں کر رہی؟ کراچی کی بجلی کو بند نہیں کرنے دیں گے، چوڑیاں پہنی ہیں سب نے، کیونکہ پیسہ کھاتے ہیں۔چیف جسٹس نے اداروں کی ناقص کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میئر کراچی کے پاس اختیارنہیں ہیں تو گھر بیٹھیں۔ لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی کراچی سے دشمنی ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے شہر کا حلیہ بگاڑ دیا ہے۔ کوئی کراچی کے معاملے پر سنجیدہ نہیں۔ کراچی کی صورتحال کا کون ذمہ دار ہے ؟ بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں، میری اپنی گاڑی کا پہیہ بھی گٹر میں پھنس گیا تھا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کی تمام شاہراہوں سے ہر قسم کے بل بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کراچی میں بل بورڈ گرنے سے شہریوں کے زخمی ہونے کا نوٹس لیا تھا جس کی سماعت چیف جسٹس گلزار نے کراچی رجسٹری میں کی۔ ایس ایس پی ساوَتھ اور کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی سے مکالمہ میں کہا کہ سب کو فارغ کریں ،آپ کے پاس اختیار ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا لگتا ہے صوبائی اور لوکل گورنمنٹ کی کراچی سے دشمنی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں