لاہور (پی این آئی) سینیئر تجزیہ نگار حامد میر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو نیب کے نوٹس کے بعد کھلبلی مچ گئی ہے۔عثمان بزدار کے خلاف شراب لائسنس کا کیس مضبوط نہیں۔وزیر اعلی پنجاب کے دستخطوں سے شراب کا لائسنس جاری کرنے کا کوئی حکمنامہ موجود نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے کچھ دیگر
رہنماؤں کو بھی نوٹس دیا ہے۔نیب کی تحریک انصاف کے بارے میں پالیسی کچھ تبدیلی نظر آ رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ عثمان بزدار کے ساتھ تحریک انصاف کے لیے بھی حالات سخت ہونے والے ہیں۔خبریں ہیں کہ نیب اب آئندہ دنوں میں تحریک انصاف کے مزید کچھ لوگوں کو بلانے والی ہے۔حامد میر نے مزید کہا کہ اگر عمران خان عثمان بزدار کے لیے تبدیل کرتے ہیں تو یہ اچھنبے کی بات نہیں ہوگی۔واضح رہے نیب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو بھی 12 اگست کو کرپشن الزام میں طلب کررکھا ہے۔ وزیراعلیٰ پر شراب کا پرمٹ دینے کا الزام ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے قریبی عزیر کی سفارش پر شراب کا لائسنس نجی ہوٹل کو جاری کیا ہے جس پر نیب نے ۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو اختیارات سے تجاوز کرنے کے کیس میں 12 اگست کو طلب کرلیا ہے عثمان بزدار سے شراب کے لائسنس سے متعلق تفتیش کی جائے گی ۔اسی طرح نیب نے بدعنوانی اور کرپشن الزامات کی شکایات پر حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی اور وزراء کیخلاف بھی گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔نیب نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک کرامت کھوکھرتحقیقات کا آغاز کردیا ہے، ملک کرامت کوآمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کیلئے 13اگست کو طلب کرلیا ہے۔اسی طرح صوبائی وزیر انصر مجید نیازی کو19اگست کو طلب کرلیا گیا ہے۔ انصر مجید نیازی پر خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں کا الزام ہے۔نیب نے پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی غضنفر عباس چھینہ کوبھی 17اگست کو طلب کرلیا ہے۔ ان پر بھی آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور بدعنوانی کا الزام ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں