اسلام آباد (پی این آئی) اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس منعقد ہونے کے امکانات کم ہوگئے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے تحریک کیلئے دونوں بڑی جماعتوں سے تحریری معاہدہ مانگا تھا، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پارلیمنٹ میں کردار نے مولانا فضل الرحمان کو ناراض کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق
اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہونے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے 7 ستمبر کو اکیلے ہی پشاور میں جلسہ اور احتجاجی ریلی کا اعلان کردیا ہے۔احتجاجی تحریک چلانے سے قبل مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے تحریری معاہدے کی شرط رکھ دی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے عید سے قبل مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت سے تحریری معاہدے کی یقین دہانی لی تھی۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے مولانا فضل الرحمان کو تحریری معاہدے کی یقین دہانی کے بعد پھر قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دیا۔عید کے بعد اے پی سی ایجنڈے کیلئے اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کا اجلاس ہونا تھا۔لیکن پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے کردار نے مولانا فضل الرحمان کو ناراض کردیا ہے۔ واضح رہے پارلیمنٹ نے میوچل لیگل اسسٹنس کریمنل میٹرزترمیمی بل2020ء کثرت رائے سے منظور کیا گیا ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے ترامیم شامل کرنے پر بل کی حمایت جبکہ جے یوآئی ف ، میپ ، نیشنل پارٹی نے مخالفت کی۔پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی ترامیم بل میں شامل کرنے پر دونوں جماعتوں نے بل کی حمایت کی۔جبکہ جے یوآئی ف، جماعت اسلامی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی ،نیشنل پارٹی ، آزاد ارکان، محسن داوڑاور علی وزیر نے بل کی مخالفت کی۔وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن سے اتفاق ہوچکا ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی ترامیم بھی بل میں شامل کرلی گئی ہیں۔پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اور مسلم لیگ ن کے محسن شاہنواز رانجھا نے ترامیم شامل ہونے پر اپنی تجاویز واپس لے لیں۔ میوچل لیگل اسسٹنس بل سیاسی نوعیت کے معاملات پر لاگو نہیں ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں