اسلام آباد(پی این آئی)اوور سیز پاکستانی خوش ہو جائیں ،بے روزگار ہو کر وطن واپس آنے والے پاکستانی ورکرز کو روزگار کی فراہمی کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم نے وزارت سمندر پار پاکستانیز سے ڈیٹا مانگ لیا، کورونا کے باعث بیرون ملک سے بے روزگار ہو کر وطن واپس آنے والے پاکستانی ورکرز کو
ملک کے اندر روزگار کی فراہمی کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم نے وزارت سمندر پار پاکستانیز سے ان کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔وزارت کے اعلیٰ حکام کے مطابق نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم نے اپنے منصوبوں میں ان پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے جو حال ہی میں بے روزگار ہوکر وطن واپس لوٹے ہیں۔ اس مقصد کے لیے نیا پاکستان ہاوسنگ کے حکام نے وزارت سمندر پار پاکستانیز سے رابطہ کیا ہے۔حکام کے مطابق ابتدائی طور پر دو ہزار افراد کی فہرست نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کو بھجوا دی گئی ہے جس میں سے وہ اپنی ضرورت کے مطابق لوگوں کو بلاتے رہیں گے اور ضرورت پڑنے پر مزید افراد کا ڈیٹا بھی فراہم کر دیا جائے گا۔دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ کچھ نجی شعبے کی کمپنیوں نے بھی وزارت سے رابطہ کیا ہے اور ورکرز کا ڈیٹا مانگا ہے تاکہ ان کو روزگار فراہم کیا جائے، تاہم وزارت نے ورکرز کا ڈیٹا فراہم کرنے کے بجائے ان کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنی ڈیمانڈ بتائیں تو ان کی طلب کے مطابق ورکرز ان کے پاس بھیج دیے جائیں گے۔اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن کے پورٹل پر رجسٹریشن کا عمل ابھی تک جاری ہے۔ اب تک 57 ہزار پاکستانی خود کو اس پورٹل پر رجسٹر کرا چکے ہیں۔جولائی کے پہلے ہفتے میں 37 ہزار پاکستانی ورکرز کا ڈیٹا مختلف اداروں کو بھیج دیا گیا تھا جبکہ 20 ہزار کا ڈیٹا اگست کے پہلے ہفتے میں دیا گیا ہے۔حکام کے مطابق اب تک 80 کیٹگریز میں رجسٹریشن ہوئی ہے۔ جن کا ڈیٹا یوتھ پروگرام، سمیڈا، نیوٹیک، احساس پروگرام اور دیگر اداروں کو بھیج دیا گیا ہے۔بیورو آف امیگریشن اینڈ ایمپلائمنٹ نے بیرون ملک سے لوٹنے والے ورکرز کو احساس پروگرام سے مالی معاونت کے لیے شرائط میں نرمی بھی کروا لی ہے۔حکام کے مطابق احساس پروگرام کے لیے بیرون ملک سفر، چِپ والا شناختی کارڈ اور ایگزیکٹیو پاسپورٹ رکھنے والا فرد نااہل تھا، تاہم بیورو آف امیگریشن نے تخفیف غربت پروگرام کے حکام کو قائل کیا ہے کہ ورکرز بیرون ملک روزگار کے سلسلہ میں تھے اس لیے بیرون ملک سفر کی شرط ختم ہونی چاہیے۔حکام کا موقف تھا کہ چِپ والا کارڈ ہر اس فرد کی ضرورت ہے جو بیرون ملک مقیم ہو اور اسی طرح کچھ ورکرز ایئرپورٹس پر آسانی کے لیے ایگزیکٹیو پاسپورٹ بنوا لیتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کا سٹیٹس بھی ایگزیکٹیو ہے۔ اس لیے یہ شرائط بھی ختم ہونی چاہییں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں