کنڈا کنکشن پانی میں ڈوب کر جان لیوا بن جاتے ہیں، کے الیکٹرک کو مجبوراً 400سے زا ئد فیڈرز بند کرنے پڑے، جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی، کے الیکٹرک کا کراچی والوں پر احسان

کراچی (پی این آئی)کنڈا کنکشن پانی میں ڈوب کر جان لیوا بن جاتے ہیں، کے الیکٹرک کو مجبوراً 400سے زا ئد فیڈرز بند کرنے پڑے، جس کی وجہ سے کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوئی، کے الیکٹرک کا کراچی والوں پر احسان، گھروں کے احاطوں کے اندر رونما ہونے والے کرنٹ لگنے کے حادثات کے باعث

جانی نقصان کی ذمہ داری کے الیکٹرک پر عائد نہیں ہوتی۔ تاہم اس حقیقت کے باوجود کے الیکٹرک انسانی جانوں کے تحفظ کو اوّلین ترجیح دیتے ہوئے ایسے افسوسناک حادثات سے شہریوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ چونکہ شہر کے بہت سے علاقوں میں ان دنوں سیلابی صورتحال کا سامناہے لہٰذا بجلی چوری کے لئے لگائے جانے والے بہت سے کنڈا کنکشنز پانی میں ڈوب کر مزید خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ اس صورتحال میں کے الیکٹرک کو مجبوراً 400 سے زا ئد فیڈرز کو احتیاطاً بند کرنا پڑا, جس کی وجہ سے بلدیہ، بن قاسم، گڈاپ، گلستان جوہر، ملیر، ٹیپو سلطان اور بہادرآباد کے کچھ علاقوں میں عارضی طور پر بجلی کی فراہمی معطل ہوئی، تاکہ جان لیوا حادثات سے عوام کو محفوظ رکھا جاسکے۔ اس حوالے سے عوامی سطح پر آگاہی کے لیے وسیع پیمانے پر مہم بھی چلائی گئی۔عوامی مقامات اور سڑکوں پر جمع ہونے والا برساتی پانی، گرے ہوئے درخت اور طوفانی بارشوں کے باعث بجلی کے انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے، جس کے باعث بجلی کی فراہمی میں تعطل کے علاوہ شہریوں کی جان و مال کے لئے بھی خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس حوالے سے کے الیکٹرک نے 400 سے زائد مقامات کی نشاندہی کر رکھی ہے. جن مقامات پر بیرونی عوامل کی وجہ سے،کے الیکٹرک کی فیلڈ ٹیموں کو مقامی فالٹس اور شکایات دور کرنے یا سہولیات کی فراہمی میں مشکلات پیش آتی ہیں, اس حوالے سے شہری انتظامیہ کے متعلقہ حکام کو باقاعدگی سے آگاہ بھی کیا جاتا رہا ہے. کے الیکٹرک نے شہری انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ برساتی پانی کی فوری نکاسی کو یقینی بنایا جائے۔ تجاوزات کا خاتمہ کرنے کے علاوہ درختوں کی بڑھی ہوئی شاخوں کی کٹائی بھی کی جائے تاکہ بجلی کی محفوظ اور مستحکم فراہمی کو یقینی بنایاجاسکے۔ ان تمام مشکلات کے باوجود کے الیکٹرک کا عملہ بجلی کی بحالی کے عمل کو تیزی سے انجام دے رہا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں