لاہور(پی این آئی) عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے بہت پہلے ہی پروگرام بنایا گیا تھا۔ گزشتہ روز نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی طلب کرلیا تھا جس پر پیغام جاری کرتے ہوئے تجزیہ نگار سلیم یوسف زئی کی جانب سے ٹویٹر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار کو ہٹانے کے لئے بہت پہلے ہی
پروگرام بنایا گیا تھا۔جلد پنجاب میں ایک بدمعاش وزیراعلٰی نظر آئے گا، جو ق لیگ،ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا پنجاب سے صفایا کرے گا۔پیغام جاری کرتے ہوئے تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کو نیب میں طلب کیا گیا ہے جس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک میٹنگ بلائی تھی، بہت جلد پنجاب میں ایک بدمعاش وزیراعلیٰ آنے جا رہا ہے۔۔ خیال رہے کہ اس سے قبل تجزیہ نگار ارشد شریف کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر5 کروڑ رشوت لینے کا الزام ہے، وزیراعلیٰ نے ایک ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کروایا ہے، عثمان بزدار کے خلاف کرپشن کی اوربھی تحقیقات ہوں گی، دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کرپشن الزام پرکیا ایکشن لیتے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ملاقاتوں کا ایک طویل سلسلہ جاری ہے، جیسے ہی اے پی سی کی باتوں میں تیزی آئی تو بقول اپوزیشن کے نیب کی کاروائی تیز ہوجاتی ہے۔لیکن جب تک فائلیں بنتی رہیں گی، جن میں کچھ فائلیں کھولی بھی نہیں جاتی پھر جس کو مرضی بلالیں، کچھ نہیں ہوگا۔ ارشد شریف نے بتایا کہ عثمان بزدار کو تبدیل کرنے کی خواہش تو بہت ہے لیکن اس کے باوجود وہ بیٹھے ہوئے ہیں، اب دیکھو اس نیب کی کاروائی سے کیا ہوتا ہے؟ یہ نیا وار ہے۔ عمران خان خان اس انکوائری کو کیسے دیکھتے ہیں۔ یہ بھی دیکھا جائے گا۔وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف انکوائری ہے کہ شراب کا لائسنس دیا گیا تھا تو اس میں چار پانچ کروڑ کی رشوت کا الزام ہے، وزیراعلیٰ اس کی تردید بھی کریں گے۔ اس طرح کی اور انکوائری بھی وزیراعلیٰ کے خلاف شروع ہوں گی۔ واضح رہے نیب نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو طلب کرتے ہوئے 12اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ عثمان بزدار کو شراب کے لائسنس غیر قانونی طور پر جاری کرنے پر طلب کیا گیا ہے۔عثمان بزدار پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈی جی ایکسائز کے اختیارات کو غیر قانونی طور پر خود استعمال کیا اور لاہور کے ایک نجی ہوٹل کو شراب کا پرمٹ جاری کیا۔ علاوہ ازیں نیب نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مریم نواز کو 11 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، مریم نواز کو 200 کنال اراضی غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کے الزام میں طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب نے سابق ڈی سی او نور الامین مینگل اور سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ سے بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ زمین منتقلی میں ایل ڈی اے کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیا۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف فیملی کی زمین کے ارد گرد تمام رقبے کو گرین لینڈ قرار دیا گیا۔ شریف فیملی کی اراضی کے ارد گرد تعمیرات کو روکنے کے لئے اراضی کو گرین لینڈ قرار دیا گیا، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احمد چیمہ اور سابق ڈی سی او لاہور نور امین مینگل سے بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں