لاہور(پی این آئی) اگر مریم نواز پارٹی قیادت سنبھالتی ہے تو سب ان کی قیادت میں کام کریں گے۔ آن لائن انٹرویو میں سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اور لیگی رہنما اسحاق ڈار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر مریم نواز پارٹی قیادت سنبھالتی ہے تو سب ان کی قیادت میں کام کریں گے۔ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا
تھا کہ اگر بچے آگے آئیں گے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے تجربے سے ان کی رہنمائی کریں، سب کام کریں گے اور سب کو کرنا چاہیئے۔تاہم دوسری طرف گردشی خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت نے سیاسی سرگرمیوں کے فیصلے کرنے کی ذمہ داری شہبازشریف کو سونپ دی ہے۔ جبکہ گزشتہ روز مریم نواز کو نیب بھی طلب کر لیا ہے جس کے ن لیگ کے حلقوں میں ہلچل پیدا ہو گئی تھی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب نے مریم نواز کو طلب کر لیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ مریم نواز کو رائے ونڈ میں 200 کنال زمین کی انکوائری سے متعلق طلب کیا گیا ہے۔اس حوالے سے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مریم نواز نے 200 کنال زمین 2013 میں خریدی ہے جس کی وجہ سے انہیں پیشی کے دوران ذرائع آمدن کے ساتھ پیش ہونے کا کہا گیا ہے تاہم مریم نواز کو متعلقہ دستاویزات بھی ہمراہ لانے کا کہا گیا ہے۔ اس سے قبل رمضان شوگر ملز ریفرنس میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔یوں محسوس ہو رہا ہے کہ اب نیب متحرک ہو گئی ہے جس کے بعد مریم نواز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ احتساب عدالت لاہور میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف کو ہر صورت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔عدالت نے دونوں کے وکیل کی فردِ جرم عائد نہ کرنے کی استدعا مسترد کردی۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔01
جولائی کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے شہبازشریف کی عدم پیشی پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شہباز شریف نہ ہسپتال میں داخل ہیں اور نہ وینٹی لیٹر پر ہیں ، دو منٹ کے لیے عدالت پیش ہو جاتے تاکہ ٹرائل کا آغاز ہوجاتا۔ احتساب عدالت کے جج امجد نذیرچودھری نے رمضان شوگر ملز ریفرنس پر سماعت کی۔جیل حکام نے حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا۔۔دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے انکی حاضری معافی کی درخواست دائر کی جس کی نیب پراسیکیوٹر نے مخالفت کی اور عدالت نے شہباز شریف کے وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل کے مطابق تینوں ہفتوں میں کرونا وائرس کی رپورٹ منفی آئی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ اصولی طور پر شہباز شریف کو پیش ہونا چاہیے تھا، جج امجد نزیر چوہدری نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ شہباز شریف ہسپتال میں داخل بھی نہیں ہیں اور نہ ہی وینٹی لیٹر پر ہیں بلکہ گھر میں آئسولیٹ ہیں، دو منٹ کے لیے عدالت آئیں تاکہ ٹرائل کا آغاز ہوسکے جس پر شہباز شریف کے وکیل نے بتایا کہ انکے ڈاکٹر کے مطابق 2 جولائی کو ا ن کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ دوبارہ کیا جائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں