”تحفظ بنیاد اسلام“ کو سازش قرار دیدیا گیا، حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے مخالفت کر دی، وجہ کیا نکلی؟

لاہور(پی این آئی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے”تحفظ بنیاد اسلام“ پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا،صوبائی وزیرحسین جہانیاں گردیزی،یاورعباس بخاری کا بل میں فوری ترمیم کا مطالبہ،حسن مرتضی کا بل سے لاتعلقی کا اعلان،تحر یک انصاف کے یاو ر بخاری نے لاعلمی میں بل کی

حمایت پر معافی مانگ لی،وزیر قانون راجہ محمد بشارت نے بل میں اتفاق رائے سے ترمیم کرنے کی یقین دہانی کرادی،ارکان کا بل کو واپس ایوان میں لاکر اس پر تمام مکاتب فکر کے ارکان پر مشتمل کمیٹی میں زیر بحث لانے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت دو گھنٹے پانچ منٹ تاخیر سے شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر موجودہ محکمہ ماحول کے سوالات لیگی رکن رانا اقبال کی درخواست پر ڈپٹی سپیکر نے ملتوی کردیے،اجلاس کے آغاز میں ہی حکومتی اور اپوزیشن ارکان تحفظ بنیاد اسلام بل کیخلاف اپنی اپنی نشتسوں پر کھڑے ہوگئے۔حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔حکومتی ارکان نے تحفظ بنیاد اسلام بل کو حکومت کے خلاف شازش قرار دے دیا۔لیگی رکن پیر اشرف رسول نے انکشاف کیا کہ بل کو شہزاد اکبر کے کہنے پر اسمبلی سے منظور کرایا گیا۔تحفظ بنیاد اسلام بل کی حمایت کرنے پر تحریک انصاف کے رکن سید یاور عباس بخاری نے ایوان سے معافی مانگ لی۔یاور عباس بخاری نے کہا ہمیں اندھیرے میں رکھ کر بل کو منظور کرایا گیا،اس بل سے پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگی،اسمبلی کسی شخص کو یہ نہیں کہہ سکتی کہ اس کا فرقہ کیا ہوگا؟۔ارکان اسمبلی نے کہا بل کو واپس اسمبلی میں لاکر اس پر تمام مکتبہ فکر کے افراد پر کمیٹی بنائے جائے،بل کو واپس اسمبلی میں لایا جائے اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے،بتایا جائے کہ کیا یہ بل حکومت کا ہے؟اگر حکومت کا ہے تو کابینہ کی منظوری سامنے لائی جائے،اگر یہ بل پرائیویٹ طور پر منظور کرایا گیا ہے تو کس کمیٹی سے منظور ہوا ہے وہ بتایا جائے؟۔پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے بل سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کہا گیا کہ میرا نام بھی اس کمیٹی میں تھا حالانکہ مجھے معلوم ہی نہیں،مجھے کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں دی گئی،اس بل پر ہمیں اندھیرے میں رکھ کر منظور کرایا گیا،آئندہ یر بل کو آنکھیں بند کرکے منظور نہیں کریں گے۔صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا ایوان میں اظہار خیال .

کرتے ہوئے کہابل منظور ہونے کے بعد اس پر اعتراضات آئے تھے،جس پر بل کو گورنر کے پاس منظوری کے لیے نہیں بھیجا گیا،بل پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے علماء کی رائے سے ترامیم کریں گے،ایوان کو یقین دلاتا ہوں جب تک بل اتفاق رائے نہیں ہوتا اس بل پر کوئی پیش رفت نہیں ہوگی،حکومت کی خواہش ہے کہ اس بل پر مکمل اتفاق رائے ہو،ارکان اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ہر بل کو گھر سے پڑھ کر آئیں، ہر قانون ساز ممبر کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے۔راجہ بشارت کے بیان پر حکومتی ارکان سیخ پا ہوگئے۔حکومتی ارکان نے کہاہم آپ پر اعتماد کرتے ہیں اس لیے پڑھے بغیر اسے منظور کرایا،آئندہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہوکر اس پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔مسلم لیگ ن کے آغا علی حیدر،پیر کاظم شاہ، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی،تحریک انصاف کے سید یاور عباس بخاری،صوبائی وزیر حسین جہانیاں گردیزی نے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔بعدازراں اجلاس کا وقت ختم ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں