لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کارسلیم بخاری نے کہا ہے کہ عثمان بزدارکیخلاف کاروائی متوازن کرنے کیلئے کی جاسکتی ہے، نیب میں عثمان بزدار کی گردن تو پھنسے گی، دیکھنا یہ ہے نیب اسی پیشی پر ان کو گرفتارکرکے جیل بھیجتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب
کی کاروائیوں کودو طریقے سے دیکھ سکتے ہیں کہ ایک یہ حکومت پر تنقید ہورہی تھی کہ نیب کو اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔جبکہ نیب کو دونوں جانب ایک جیسا رویہ رکھنا چاہیے۔ حکومت کے ساتھ بیٹھے لوگ جو الیکشن میں فصلی بٹیرے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔ ان کو کیوں نہیں پکڑا جا رہا؟ ایسے لوگوں کیخلاف اپوزیشن اور میڈیا پر بھی آواز بلند کی جارہی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ انہونی بات نہیں واقعہ تو ہے اس میں عثمان بزدار کی گردن تو پھنسے گی۔ دیکھنا یہ ہے نیب اسی پیشی پر ان کو گرفتار کرتی ہے یا نہیں، ان کو جیل بھیجتی ہے یا نہیں،میرے خیال میں گرفتاریوں کو متوازن کرنے کیلئے عثمان بزدار کو گرفتار کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے نیب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو بھی 12 اگست کو کرپشن الزام میں طلب کررکھا ہے۔ وزیراعلیٰ پر شراب کا پرمٹ دینے کا الزام ہے۔ بتایا گیا ہے کہ نیب وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے قریبی عزیر کی سفارش پر شراب کا لائسنس نجی ہوٹل کو جاری کیا ہے جس پر نیب نے ۔وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو اختیارات سے تجاوز کرنے کے کیس میں 12 اگست کو طلب کرلیا ہے عثمان بزدار سے شراب کے لائسنس سے متعلق تفتیش کی جائے گی ۔اسی طرح نیب نے بدعنوانی اور کرپشن الزامات کی شکایات پر حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی اور وزراء کیخلاف بھی گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا ہے۔نیب نے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ملک کرامت کھوکھرتحقیقات کا آغاز کردیا ہے، ملک کرامت کوآمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کیلئے 13اگست کو طلب کرلیا ہے۔اسی طرح صوبائی وزیر انصر مجید نیازی کو19اگست کو طلب کرلیا گیا ہے۔ انصر مجید نیازی پر خلاف ضابطہ تقرریوں اور تبادلوں کا الزام ہے۔نیب نے پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی غضنفر عباس چھینہ کوبھی 17اگست کو طلب کرلیا ہے۔ ان پر بھی آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور بدعنوانی کا الزام ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں