ترکی ، ایران اور سعودی عرب کیساتھ اتحاد قائم کرنے پر سعودی عرب پاکستان سے ناراض ہو گیا

اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ ترکی، ایران اور ملائیشیا سے تعلقات پر سعودی عرب ناراض ہے، ارطغرل ڈرامے نے بھی معاملات خراب کیے، اسی لیے پاکستان کو 2018 میں دیا گیا ساڑھے 3 ارب ڈالرز کا قرضہ واپس مانگ لیا، پہلی قسط ادا کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سینئر

صحافی و اینکر جاوید چوہدری کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے دعوٰی کیا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات گزشتہ 1 سال سے زیادہ اچھے نہیں ہیں۔تعلقات میں خرابی اس وقت پیدا ہوئی جب پاکستان نے ملائیشیا کی جانب سے او آئی سی کا متبادل گروپ بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں بلائی گئی کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔ جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ایک سال سے ٹھیک نہیں ہیں، ایک اور دلچسپ چیز یہ ہے کہ ارطغرل ڈرامے نے بھی معاملات خراب کیے۔سعودی عرب اس سب سے خوش نہیں ہے اور سمجھا جا رہا ہے کہ پاکستان میں زبردستی ترکش ماڈل متعارف کروانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔اب ان تمام معاملات کی وجہ سے ہی سعودی عرب نے پاکستان کو 2018 میں دیا گیا ساڑھے 3 ارب ڈالرز کا قرضہ واپس مانگ لیا ہے۔ پاکستان نے اس قرض کی پہلی قسط 1 ارب ڈالرز واپس بھی کر دیے ہیں۔ جاوید چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بگڑنے کی ذمے دار وزارت خارجہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہیں۔ گزشتہ روز ان کی جانب سے سعودی عرب اور او آئی سی کیخلاف دیے گئے بیانات کے بعد بھی کافی شور مچا ہے۔ پاکستان پر کافی دباو ڈالا گیا ہے۔ اس صورتحال کے ذمے دار وزیراعظم یا حکومت نہیں بلکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ہیں، اور تمام ذمے داری ان ہی پر ڈالی جائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں