کراچی(پی این آئی)ہمیں خود 114کا ملتا ہے 94روپے کلو نہیں بیچ سکتے، ڈیری مالکان نے سرکاری قیمت پر دودھ بیچنے سے انکار کر دیا،، سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کےخلاف درخواست کی سماعت کے دوران ڈیری شاپس مالکان نے سرکاری قیمت پر دودھ بیچنے سے معذرت کر لی۔عدالتِ عالیہ نے
کمشنر سے منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کر لی اور انہیں ہدایت کی کہ مہنگا دودھ بیچنے والوں کے خلاف کارروائیوں کی تفصیلات دی جائیں۔ڈیری شاپس مالکان نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہمیں خود دودھ 114 روپے لیٹر ملتا ہے، خرچہ نکلا کر ہمیں صرف 2 روپے فی لیٹر پر بچتے ہیں۔عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر سے استفسار کیا کہ آپ نے کیا کارروائیاں کیں؟اسسٹنٹ کمشنر کراچی نے بتایا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر قیمتیں چیک کرتے ہیں۔عدالت نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ دودھ کی اصل سرکاری قیمت کیا ہے؟کمشنر کراچی افتخار علی شالوانی کے نمائندے نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کے مطابق اصل قیمت 94 روپے فی لیٹر ہے، ہم اضافی قیمت پر بیچنے والوں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں، شکایت ملنے پر دکان داروں کو چالان کرتے ہیں۔عدالت نے حکم دیا کہ ہمیں پیش رفت رپورٹ دے دیں کہ اب تک آپ نے کیا کیا ہے؟جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی میٹنگز کا کیا نتیجہ نکلا؟عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر سے کہا کہ آپ کی کارکردگی بھی دیکھیں گے کہ آپ کیا کام کر رہے ہیں۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ یہ معاملہ ہر سال پیدا ہوتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ اسٹیک ہولڈرز کا مکمل پتہ نہ ہونے کی وجہ سے آج انہیں نہیں بلا سکتے، کمشنر کراچی ان تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلائیں۔عدالتِ عالیہ نے درخواست کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں