اسلام آباد(پی این آئی)عمران خان کی وجہ سے پاکستان کے دفاع کو خطرہ ہے، پاکستان کی معیشت تباہ کردی گئی ہے، ملک کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں، اپوزیشن کے بڑے لیڈر کو سخت تنقید کا موقع مل گیا،پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کی وجہ سے
پاکستان کے دفاع کو خطرہ ہے، بھارت اپنے دفاع کے لیے جدید اسلحہ خرید رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت تباہ کردی گئی ہے۔ آج پاکستان کے لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا گیاہے۔ ملک کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے کارکردگی پوچھنے پرکہتے ہیں این آراو نہیں دوں گا، پاکستان کی معیشت کی تباہی پر این آر او کہہ کر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف ترمیمی قانون پرکسی نے حکومت کو بلیک میل نہیں کیا۔ حکومت کی ایف اے ٹی ایف پر چوری پکڑی گئی ہے۔ کالا قانون پورے پاکستان پرلاگو ہونے جارہاتھا۔ حکومت ملک پرکالا قانون مسلط کررہی تھی۔ کوئی بھی مخالف 6 مہینے کے لیے اندر ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ کوئی نہیں جان سکتا تھا کہ حکومت کا مخالف کہاں لاپتہ ہوگیا۔ ہم ان کی چوری کو بین الاقوامی برادری کے سامنے پیش کرینگے۔ حکومت عالمی برادری کا نام لے کر پاکستانی عوام کو جکڑنا چاہ رہی تھی۔ حکومت کی چوری پکڑی گئی ہے تو یہ شور مچا رہے ہیں۔حسن اقبال نے کہا کہ حکومت کا ہر قانون نواز شریف اوراسحاق ڈار کو سامنے رکھ کر بنایا جاتاہے۔ میوچل لیگل اسسٹنٹ کا قانون بھی سیاسی مخالفین کو تنگ کرناہے۔ قوانین یک طرفہ نہیں ہوتے۔ مطالبہ کرتا ہوں میوچل لیگل اسسٹنٹس کا قانون بارکونسل کی مشاورت سے بننا چاہیے۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ نیب کا ادارہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے ہے یہ سپریم کورٹ نے کہا ہے۔ نیب قوانین بنیادی انسانی حقوق کو سامنے رکھ کر بنایا جائے۔ نیب نے خواجہ برادران کو16مہینے جیل میں رکھا گیا۔ خواجہ برادران کے خاندان کی بدنامی ہوئی اس کا حساب کون دےگا۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کے لوگوں سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ لوگوں کی معاشی آزادی صلب کردی گئی ہے۔ 2سالوں کی حکومت میں بیشتر کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔حسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک میں تھرکول کے لئے فنانسنگ (ن) لیگ کا وژن تھا، ہم نے سڑکوں کا جال پھیلایا جس سے رابطوں کا انقلاب آگیا، اب انڈسٹریل انقلاب آنا تھا، لیکن اس حکومت نے آکر معیشت کو کریش کردیا، عمران خان کی حکومت میں جتنے کاروبار بند ہوئے اتنے دنیا میں کہیں نہیں ہوئے، وزیراعظم سے کارکردگی پوچھنے پر کہتے ہیں این آر او نہیں دوں گا، پاکستان کی معیشت کی تباہی پر این آر او کہہ کر پردہ نہیں ڈالا جاسکتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں