میراقتل ہوا تو کن لوگوں کیخلاف مقدمہ چلایا جائے گا؟ نامور اینکر اقرار الحسن نے چیف جسٹس سمیت اہم شخصیات کو اپنے قتل میں پیشگی نامزد کر دیا

کراچی (پی این آئی) سینئر صحافی اقرارالحسن نے چیف جسٹس پاکستان کو اپنے قتل میں پیشگی نامزد کردیا، نجی ٹی وی چینل کے سینئر ایکنر اور میزبان اقرارالحسن نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ میں زمین پر بیٹھ کر ملک کے نظام کے خلاف احتجاج کر رہا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے مار دیا جائے گا اور اگر ایسے

کوئی ناگہانی حالات پیش آتے ہیں تو میرے یا میری ٹیم کے کسی بھی فرد کے قتل کا مقدمہ صوبے کے چیف جسٹس، ملک کے چیف جسٹس، اس صوبے کے آئی جی اور اور اس ملک کے حکمرانوں کے خلاف درج ہونا چاہیے۔اقرارالحسن نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ 2017میں ہم نے رینجرز کے ساتھ ایک شخص کو گرفتار کروایا تھا جو جعلی ڈی ایس پی بنا ہوا تھا اور ہم نے اس کے چنگل سے ڈری سہمی ہوئی لڑکیوں کو آزاد کروایا تھا۔اقرارالحسن نے بتایا کہ اس شخص کی ٹیم میں ہمارے لوگ شامل ہوگئے تھے اور انہوں نے اس کی وارداتوں سے پردا اٹھایا تھا کہ کیسے وہ ایک میں بیوی کو لے آیا تھا انکو برہنہ کر کے ان پر تشدد کرتا رہا تھا اور بیوی کو اپنے پاس رکھ کے خاوند کو تاوان کے پیسے لینے بھیجا تھا۔جعلی ڈی ایس پی وجیہہ الدین کی تمام ویڈیوز ہم نے جان پر کھیل کر ریکارڈ کیں۔ لیکن اب وہ شخص جیل سے باہر آگیا ہے۔سینئر صحافی نے بتایا کہ اس شخص کی والدہ آنٹی شبنم پر پانچ ایف آئی آرز درج ہیں، اس کے علاوہ جعلی ڈی ا یس پی پر قتل، اقدامِ قتل سمیت کی 7ایف آئی آرز درج ہیں۔ اس شخص نے ہماری ٹیم کے ایک رکن کو اغواء کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔اب یہ شخص باہر آگیا ہے اور ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اقرارالحسن نے بتایا کہ آج بھی عدالت میں کھڑے ہوکر وہ شخص ہمارے ممبر کو دھمکیاں دیتا رہا کہ میں تمہیں اور ٹیم سرِعام کو دیکھ لوں گا۔ اقرارالحسن نے کہا کہ میں زمین پر بیٹھ کر ملک کے نظام کے خلاف احتجاج کر رہا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ مجھے مار دیا جائے گا اور اگر ایسے کوئی ناگہانی حالات پیش آتے ہیں تو میرے یا میری ٹیم کے کسی بھی فرد کے قتل کا مقدمہ صوبے کے چیف جسٹس، ملک کے چیف جسٹس، اس صوبے کے آئی جی اور اور اس ملک کے حکمرانوں کے خلاف درج ہونا چاہیے۔

close