اسلام آباد(پی این آئی) آنے والے دنوں میں وزیراعظم کے دو اور معاون خصوصی استعفیٰ دینے والے ہیں، رہنما پاکستان پیپلز پارٹی نبیل گبول نے کہا ہے کہ آج استعفے لیے گئے ہیں، انہیں عزت سے کہا گیا ہے کہ چلے جاؤ، مزید دو معاون خصوصی استعفیٰ دینے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کسی ایلیکٹڈ میمبر
سے استعفیٰ لے کر دکھائیں، شیخ رشید سے استعفیٰ لے کر دکھائیں ان کی وزارت میں اتنے ٹرین حادثے ہوئے، عامر لیاقت استعفییٰ دے رہے تھے انہیں استعفیٰ اس لیے نہیں دینے دیا گیا کیونکہ انہیں پتا ہے کہ اب سیٹ خالی ہوئی تو یہ جیت نہیں سکیں گے۔انہوں نے بس معاونین سے استعفے لیے ہیں۔خیال رہے کہ آج ڈاکٹر ظفر مرزا اور تانیہ ایروس نے استعفے دیدیے ہیں۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق معاون خصوصی صحت ظفرمرزا دیے گئے ٹاسک پورا نہیں کرسکے، ظفر مرزا ادویات کی قیمتوں پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے، کورونا کے معاملے پر ڈاکٹر فیصل اور اسد عمر فرنٹ لائن پر کام کرتے رہے، اسی لیے ظفر مرزا سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔نجی چینل نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا ادویات کی قیمتوں پر قابو پانے میں بھی ناکام رہے، جبکہ اسلام آباد کے اسپتالوں کے انتظامی معاملات بھی بہتر نہ بنائے جاسکے، وزیراعظم نے وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران ظفر مرزا کی سخت سرزنش کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی ظفر مرزا کی کارکردگی پر اظہار ناراضی کیا تھا، استعفے سے چند منٹ قبل تک ظفر مرزا اعلی سطح پر رابطے کررہے تھے جس میں انہیں مستعفی ہونے یا عہدے سے ہٹائے جانے سے آگاہ کیا گیا۔دوسری جانب یہ بھی خبر سانے آئی ہے کہ تانیہ ایدروس کے خلاف فنڈنگ سے متعلق تحقیقات جاری تھیں، ان کے خلاف ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن کی فنڈنگ سے متعلق تحقیقات ہوئی تھیں، جس پر وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکی تھیں اسی لیے ان سے بھی استعفیٰ لیا گیا۔نجی ٹی وی چینل نے اپنے ذرائع سے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نے تسلی بخش جواب نہ دینے پر تانیہ ایدروس سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں