اسلام آباد(پی این آئی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ایک نجی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنی مرضی سے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ ان سے بھی استعفیٰ لیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق وہ دیے گئے ٹاسک پورے نہیں کرسکے، معاون خصوصی برائے صحت ادویات کی
قیمتوں پر قابو نہ رکھ سکے، اس کے علاوہ کورونا وائرس کے معاملے پر ڈاکٹر فیصل اور اسد عمر فرنٹ لائن پر کام کرتے رہے،یہی وجوہات ان کے استعفے کی بنیاد بنی ہیں۔نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ہسپتالوں کے انتظامی معاملات بھی بہتر بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں معاون خصوصی کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔ دوسری جانب ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ دیا نہیں ہے بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق یہ استعفیٰ دو ماہ قبل ہی طے ہو چکا تھاجب جہانگیر ترین کو شوگر بحران کی تحقیقات کی وجہ سے پارٹی سے بے دخل کر دیا گیا تھا، جہانگیر ترین ہی نے ہی ڈیجیٹل پاکستان کے سلسلے میں تانیہ ایدورس کی پہلی ملاقات وزیراعظم عمران خان سے کرائی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے صبح اپنے دفتر میں بلایا جہاں پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد بھی موجود تھے، تانیہ سے وہاں استعفے پر دستخط کرنے کو کہا گیا۔ جب انہوں نے احتجاج کیا اور وزیراعظم سے بات کرنے کو کہا لیکن انہیں کہا گیا کہ وہ وزیراعظم سے بات نہیں کر سکیں گی اور انہیں استعفیٰ پر دستخط کرنا ہوں گے۔ بظاہر تو ان کی جانب سے استعفیٰ لگتا ہے لیکن ذرائع اندرونی کہانی میں ان سے زبردستی استعفیٰ کئے جانے کا انکشاف کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں