اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا صورتحال بہتر رہی تو تعلیمی ادارے کھولنے پر غور کریں گے، عید اور محرم کے نتائج دیکھ کر تمام سیکٹرز شادی ہالز، ریسٹورانٹ ،سیاحت، اسکول اور تعلیمی ادارے کھولنے پر نظرثانی کریں گے، ان تمام سیکٹرز کو ایس اوپیز کے تحت کھولیں گے۔
انہوں نے قوم سے خطاب میں کہا کہ کورونا سے جو مریض شدید متاثر تھے، وہ پریشر اب نیچے آگیا ہے، آج پاکستان ان چند ممالک میں ہے، جس نے وباء پر قابو پا لیا ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ آگے بھی چیلنجز ہیں، ہمیں مزید احتیاط کرنی ہے، یا ددہانی کروادوں جب 13مارچ کو لاک ڈاؤن لگایا، اور کس طرح کی مشکلات تھیں، اللہ کا کرم ہے تیزی سے کوروناوا ئرس کیسز نیچے آگئے ہیں۔کورونا چین سے یورپ گیا، لوگ یہاں بیٹھ کر یورپ کو دیکھ رہے تھے، ہم پر دباؤ تھا کہ یورپ جیسے اقدامات اٹھائیں۔ ہم نے کوشش کی لاک ڈاؤن بھی لگا دیا، لیکن ہماری پہلی حکومت تھی جس کو پہلے دن سے ادراک تھا ہمارے یورپ سے حالات مختلف تھے، جب ملک میں غربت ہو، کچی آبادیوں میں لوگ رہتے ہوں ، مزدور ہوں، 80مزدوروں کا ریکارڈ یا ڈیٹا ہی موجود نہ ہو۔لیکن ہم نے اپنی ٹیم سے مشاورت کی اور سمارٹ لاک ڈاؤن کیا ۔ یہ سب سے پہلے ہم نے لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کسی ملک میں کرفیو لگایا جاتا ہے، تو اس کا مطلب لوگوں کو گھروں میں بند کردینا ہوتا ہے اس طرح تو لوگ بھوکے مر جائیں گے۔اس طرح ہندوستان میں ہم نے دیکھا جب وہاں ایک گھنٹے میں لاک ڈاؤن لگا دیا گیا۔لوگ اچانک لاک ڈاؤن سے پھنس گئے اور میلوں پیدل چل کرگھروں کو گئے۔لاک ڈاؤن امیر اور خوشحال علاقوں میں ہوسکتا ہے۔ لیکن ان علاقوں میں جہاں روزگار نہیں، پیسا نہیں وہاں بڑا مشکل کام ہے۔ آج دنیا بھی اس کو مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاؤن ممکن نہیں۔ہم نے فوڈ سپلائی پر بندش نہیں لگائی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جب تعمیراتی شعبے کو کھولنا شروع کیا تو ہم پر بڑی تنقید کی گئی کہ ہم تباہ کررہے ہیں۔ لوگوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔اموات بڑھ جائیں گی۔ ہم نے رسک لیا، فیصلہ اور لوگوں کو بھوک سے بچایا۔اللہ کا کرم ہے ہمارا فیصلہ درست تھا۔ دوسرا ہمیں احساس پروگرام پر فخر ہے، سب سے زیادہ لاک ڈاؤن کا اثر غرباء پر پڑا ہے۔ہندوستان میں بھی اوپر20فیصد کوکوئی فرق نہیں پڑا لیکن نیچے والا طبقہ دب گیا۔کسی نے بھی اتنا بڑا پروگرام اتنے تھوڑے وقت میں شروع کیا اور لوگوں تک شفافیت سے پیسا پہنچایا۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی زیادہ متاثرہ علاقوں میں کیے ، کئی سو علاقوں میں لاک ڈاؤن کیا۔ جہاں وائرس پھیل رہا تھا۔ہندوستان کے اب کیسز بڑھ رہے ہیں ، ہمارے تین ماہ کے بعد آج سب سے کم کیسز ہیں۔پہلی چیز سمجھنا چاہیے کہ کورونا وائرس کے اوپر ابھی دنیا سیکھ رہی ہے، دنیا اس کو سمجھ رہی ہے، وائرس کی ویکسین نہیں آئی لیکن دنیا ابھی تک وائرس کو ہی نہیں سمجھ سکی۔دنیا سمجھ گئی اگر
کیسز نیچے آنے پراحتیاط نہ کی تو کیسز پھر بڑھ سکتے ہیں۔ اسپین اور ایران میں پیک آئی ، اموات زیاد تھیں، آہستہ آہستہ کیسز نیچے آئے انہوں نے لاک ڈاؤن کھول دیا، لیکن آج بھی کیسز اوپر جارہے ہیں۔ہمیں اس سے سیکھنا ہے، عید الضحیٰ اور محرم آرہا ہے، ہم نے اگر احتیاط نہ کی تو ہمارے کیسز اوپر جاسکتے ہیں، اس کا ہمیں بہت نقصان ہوگا، دنیا کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے، ہماری معیشت پہلے ہی ٹھیک نہیں تھے۔اگر احتیاط نہ کی تو یہ ناشکری ہوگی۔ عیدالفطر پر احتیاط نہیں جس سے ہسپتالوں پر پریشر پڑا، اور اموات میں اضافہ ہوا۔میں اپیل کرتا ہوں کہ عیدقربان اور محرم پر سب کو ذمہ داری لینا ہوگی۔ انتظامیہ ، کاروباری طبقات کو اپیل کرتا ہوں کہ احتیاط کریں۔عید پر آن لائن قربانیاں کروائیں۔ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آن لائن قربانیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ماسک پہن کرباہر جائیں، اگر ہماری عید اور محرم کامیابی سے گزرگئے تو ہم باقی سیکٹرز بھی کھول دیں گے۔ شادی ہالز، ریسٹورانٹ ،سیاحت کو کھول دیں گے۔محرم کے بعد اگر کورونا کنٹرول میں رہا تو پھر اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو بھی کھولنے پر غور کریں گے۔مجھے امید ہے ہم عید اور محرم پر کورونا سے بچاؤ کی پوری احتیاط کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں