لاہور (پی این آئی) جرمن حکومت نے کورونا کیخلاف پاکستان سے تعاون بڑھانے کا اعلان کردیا۔ پاکستان میں تعینات جرمن سفیر برنارڈ شلاگلہک نے کہا کہ معاشی ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے شعبوں میں 50 کروڑ یوروز سے زائد کا تعاون موجود ہے، معیشت کی بہتری کیلئے 5 لاکھ یوروز فراہم کئے، افغان مہاجرین
کی میزبانی پر 60 یوروز دیے جائیں گے۔انہوں نے سرکاری خبررساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ جرمنی نے پاکستان سے کورونا وائرس سے نمٹنے، سماجی اور معاشی اثرات پر قابو پانےکے اقدامات میں بھرپور تعاون کیا ہے۔ پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے پانچ لاکھ یوروز فراہم کئے گئے ہیں۔ اس رقم سے پاکستان میں مقامی سطح پر معاشی اور سماجی اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ جرمنی اور پاکستان کے دوطرفہ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ جس کے تحت پاکستان کی مقامی حکومتوں سے تعاون بڑھانےکا فیصلہ کیا ہے۔ جرمنی کیلئے پاکستان میں معاشی ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور توانائی کے شعبوں میں 50 کروڑ یوروز سے زائد کا تعاون موجود ہے، معیشت کی بہتری کیلئے 5 لاکھ یوروز فراہم کئے، افغان مہاجرین کی میزبانی پر 60 یوروز دیے جائیں گے۔دوسری جانب پاکستان میں کورونا وائرس کی پیک اور زور ٹوٹ رہا ہے۔ ملک بھر میں 99 لیبارٹریاں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کر رہی ہیں، لیبارٹریز کی سب سے زیادہ تعداد صوبہ پنجاب میں ہے جہاں 20 سرکاری اور 12 نجی لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 51 سرکاری، 45 نجی اور حکومتی تعاون کے ساتھ 3 لیبارٹریز کام کر رہی ہیں، سب سے زیادہ 34 لیبارٹریز پنجاب میں کام کر رہی ہیں، پنجاب میں 20 سرکاری اور 12 نجی لیبارٹریز کورونا وائرس کا ٹیسٹ کر رہی ہیں۔پنجاب میں حکومتی تعاون کے ساتھ 2 نجی لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق دوسرے نمبر پر سندھ میں 25 لیبارٹریز کورونا وائرس کے ٹیسٹ کر رہی ہیں، سندھ میں 9 سرکاری، 15 نجی اور 1 لیبارٹری کو حکومتی تعاون حاصل ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 16 لیبارٹریز کرونا وائرس ٹیسٹ کر رہی ہیں، جن میں سے 2 سرکاری اور 14 نجی لیبارٹریز کورونا وائرس ٹیسٹ کر رہی ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں 9 سرکاری اور 14 نجی لیبارٹریز کرونا وائرس ٹیسٹ کر رہی ہیں۔ بلوچستان میں 5 اور گلگت بلتستان میں 3 لیبارٹریز کورونا وائس کے ٹیسٹ کر رہی ہیں۔ آزاد کشمیر میں 3 سرکاری لیبارٹریز کورونا وائرس کے ٹیسٹ کر رہی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں