لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے ملک کو تباہ کردیا، عوام اور مقتدر حلقے بھی چاہتے تھے کہ نئی قیادت آئے اور ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کر دے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ عمران خان بڑے ہیرو کی طرح آئے لیکن چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بھی نہ سنبھال سکے
،ان کی ٹیم بالکل نکمی ثابت ہوئی ہے ،عمران خان ذاتی دوستوں کو کابینہ میں لائے اور اس کا نتیجہ اچھا نہیں نکلا، ماٹھی ٹیم نے امیدوں پر پانی پھیر دیا،لینن،سٹالن،محمد علی جناح،جواہر لعل نہرو،فیدل کاسترو کے پاس حکومتوں کا تجربہ نہیں تھا لیکن اپنے لوگوں کی حالت اور ملکوں کی تقدیر بدل دی ۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ ہمارے ہاں ناکامی اور کامیابی دونوں میں تسلسل ہے ،ہمارے سیاستدان الیکشن میں بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں اور حکومت میں آکر سب بھول جاتے ہیں،اپوزیشن میں ہوتے ہوئے حکومت پر تنقید کرکے ،بڑے بڑے اعلانات کرکے مقبولیت حاصل کی جاتی ہے ،معاشی صورتحال کو دیکھیں تو یہ حکومت کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی ،اس حکومت کی سینس، ڈائریکشن درست نہیں،مختلف سمتوں میں جاتی نظر آتی ہے ، اس وقت تحریک انصاف کے لوگ بھی مایوس ہیں،عمران خان کو قیادت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک دن بھی پبلک آفس میں نہیں گزارا،پھر انہوں نے تگڑی ٹیم نہیں بنائی،وزیر اعظم اس وقت اپنے منشور سے کوسوں دور نظر آتے ہیں،بلاول بھٹو اس وقت عمران خان کو سکیورٹی رسک قراردینے پر بضد ہیں،جب الزام تراشی شروع ہوجاتی ہے تو پھر بقا مشکل ہوجاتی ہے ،حکومت کی 2 سالہ کارکردگی کو دیکھا جائے تو حکومت توقعات پر پورا نہیں اتر سکی ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں