عمران خان کو رکھنا اسٹیبلشمنٹ کی مجبوری ہے، ملک میں صدارتی نظام لانے کا فیصلہ کر لیا گیا

لاہور(پی این آئی) سینئر صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں سمجھ بوجھ کا فقدان ہے،پی آئی اے میں جو انہوں نے کیا مجھے اس کا پہلے دن سے ہی ادراک تھا، ایتھوپیا جیسے ملکوں نے بھی ہمارے سروں پر پابندی لگائی۔اب غلام سرور خان کی وضاحت کرتے پھر رہے ہیں۔فواد چوہدری کے پاس رویت ہلال کمیٹی

پر اعتراض اٹھانے کا اختیار نہیں ہے۔ہارون رشید نے مزید کہا کہ زلفی بخاری نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ان کی دوہری شہریت ہے، جو بگاڑنا ہے بگاڑ لیں۔زلفی بخاری کو یہ کہنا چاہئے تھا کہ اس پر کوئی قانونی اعتراض نہیں ہے ،انہیں دلیل پیش کرنی چاہیے تھی۔لیکن زلفی بخاری کہہ رہے ہیں کہ میرا جو بگاڑنا ہے بگاڑ لو۔لیکن زلفی بخاری کا کسی نے کیا بگاڑنا ہے،وہ تو وزیراعظم عمران خان کے دوست ہیں اور اسی وجہ سے وہ مشیر بنے۔کل کو جب عمران خان صاحب وزیراعظم نہیں ہونگے تو زلفی بخاری بھی مشیر نہیں ہوں گے۔اور وزیراعظم واقعی کل کو نہیں ہوں گے۔یہ تو اللہ جانتا ہے کہ عمران خان مزید کتنے دن رہیں گے۔ہارون رشید کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ طے کر چکی ہے کہ ملک میں صدارتی نظام لانا ہے۔ہارون رشید نے دعوی کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان سے انتہائی تنگ ہے اور کوئی آپشن ہے نہیں۔اسٹیبلشمنٹ حکومت کی کارکردگی سے سخت نالاں ہے۔اس کے علاوہ جعلی کھاتوں والوں کا آپشن ہے لہذا عمران خان کو رکھنا مجبوری ہے۔ہارون رشید نے کہا ہے لہٰذا زلفی بخاری کو یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب تک عمران خان ہیں تب تک ہیں وہ مشیر رہیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ معاون خصوصی زلفی بخاری کیا حفیظ شیخ بھی چلے جائیں گے۔واضح رہے کہمعاون خصوصی اورسیزپاکستانی زلفی بخاری نے انکی دہری شہریت پر تنقید کیے جانے کے جواب میں کہا ہے کہ میں تو چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا کہ میری دہری شہریت ہے، میں فخر سے کہتا ہوں کے دہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی نمائندگی کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم چاہیں تو کابینہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی بٹھا سکتے ہیں،یہ وزیراعظم کا اختیار ہے، کسی کو بھی کابینہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دے سکتے ہیں،ہم کابینہ کے ممبر نہیں لیکن ہمیں ہرہفتے اجلاس میں بلایا جاتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت پر وزیراعظم کے بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کرلیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں