لاہور (پی این آئی) تحریک انصاف کی احتساب کمیٹی نے عظمیٰ کاردار کو اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کا حکم دے دیا، عظمیٰ کاردار نے پارٹی رہنماؤں کیخلاف ٹیلیفونک گفتگو کی، غیرذمہ درانہ فعل سے پارٹی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی احتساب کمیٹی نے رکن پنجاب اسمبلی
عظمیٰ کاردار کی خاتون اول اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی تو ان کی فوری طور پر پارٹی کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔لیکن عظمیٰ کاردار نے احتساب کمیٹی میں اپیل دائر کی تھی کہ ان کا اس آڈیو سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ آڈیو گفتگو ان کے خلاف سازش ہے۔ وہ اس آڈیو کیخلاف سائبر کرائم میں رپورٹ کرنا چاہتی تھی۔ لیکن آج پی ٹی آئی احتساب کمیٹی نے عظمیٰ کاردار کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کو اسمبلی رکنیت سے مستعفی ہونے کا حکم دے دیا ہے۔بتایا گیا ہےکہ عظمیٰ کاردار نے احتساب کمیٹی کے فیصلے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔احتساب کمیٹی نے فیصلے میں بتایا کہ عظمیٰ کاردار نے خاتون اول اور سینئر پارٹی رہنماؤں کیخلاف صحافی سے ٹیلیفونک گفتگو کرکے انتہائی غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ جو کہ پارٹی آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ان کے اس رویے اور فعل سے تحریک انصاف کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسی لیے ان کے خلاف پارٹی کے آئین کی کلاز3 کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔عظمیٰ کاردار کی پارٹی رکنیت معطل کردی ہے لیکن اب ان کو فوری اسمبلی سے مستعفی ہونے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی رہنماء عظمیٰ کاردار نے وزیراعظم عمران خان، ان اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف آڈیو ٹیپ کے معاملے پر وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس اور وزیراعلیٰ ہاؤس نے معافی کی کوشش مسترد کرتے ہوئے عظمیٰ کاردار کیلئے دروازے بند کردیے ہیں۔ عظمیٰ کاردار کو کہا گیا ہے کہ فوری استعفیٰ دیا جائے۔ اگر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ نہ دیا تو الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں