اسلام آباد (پی این آئی) وفاق میں اپوزیشن جماعتوں نے اسپیکر اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تیاری شروع کردی، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور اے این پی کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان ملاقات ہوئی ہے، جس میں آئندہ کی سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو
زرداری سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر اختر مینگل نے ملاقات کی۔جس میں سیاسی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری اور سردار اختر مینگل کے درمیان ملاقات زرداری ہاؤس میں ہوئی۔ملاقات میں آغا حسن اور میر حمل کلمتی نے بھی ملاقات کی۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ فرحت اللہ بابر، نیر بخاری اور مصطفی نواز کھوکھر نے بھی بی این پی وفد سے بھی ملاقات کی۔سینئر تجزیہ کار طلعت حسین کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور اے این پی کے سربراہ اختر مینگل کے درمیان ملاقات میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔دونوں جماعتوں نے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو سیاسی ہدف بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مزید برآں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کشمیر کا سفیر بننے والا کلبھوشن یادیو کا وکیل بن چکا ہے۔ کلبھوشن کیلئے آرڈیننس کو پارلیمنٹ سے چھپانا دال میں کچھ کالا ہے،حکومت نے مخصوص شخصیت کیلئے قانون سازی کی کوشش کی، جو کہ نہیں ہوسکتی،معاونین نے اب اثاثے ظاہر کیے کیا ان پر آمدنی سے زائد اثاثوں کا کیس نہیں بنتا؟ آج پاکستان کے عوام ایک پیج پر ہیں اور سلیکٹڈ عمران کو جانا پڑے گا۔انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب ووٹ کی گنتی ہوتی ہے تو ہر امیدوار کا حق ہے کہ وہ پولنگ اسٹیشن میں رہے، لیکن امیدواروں کو باہر نکال دیا گیا تھا، ہمیں پتا ہے کہ فارم 45کی کیا اہمیت ہے۔ اس میں عمران خان کا اپنا کردار ہے، 90فیصد فارم 45غائب ہیں، ان پر پولنگ ایجنٹس کے دستخط نہیں ہے، یہ پاکستان کا واحد الیکشن تھا جس میں پولنگ اسٹیشن میں اندر اور باہر فوج کو کھڑا کردیا گیا تھا۔اندر کھڑے ہونے کا کیا کوئی قانونی جواز بنتا ہے؟ جب دہشتگردی عروج پر تھی، محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک جل رہا تھا، دہشتگردی تھی، اس وقت بھی ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر فوج کو نہیں کھڑا کیا گیا، ضیاء الحق اور مشرف دور میں ایسا نہیں لیکن سمجھ سے باہر ہے عمران خان کیلئے کیوں یہ قدم اٹھایا
گیا۔انہوں نے کہا کہ جتنا الیکشن موجودہ الیکشن نے نظام کو پہنچایا اتنا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔دہشتگردی کے واقعات ہوئے، ہمیں معلوم ہے پشاور میں دہشتگردی ہوئی، بلور ، سنجرانی کو شہید کروایا گیا۔میرے پولنگ اسٹیشن پر بم دھماکا کروایا گیا، یہ کسی نے خبر نہیں چلائی۔ میرے پہلے الیکشن میں میرے ووٹ ڈالنے کی فوٹیج تک نہیں ہے، میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کی تمام عوام ایک پیج پر ہیں، کہ سلیکٹڈ عمران خان کو جانا پڑے گا، سلیکٹڈ نے جو نقصان جمہوریت، معیشت کو دیا وہ ہمارے سامنے ہے، اگر یہ سلیکٹڈ مزید رہے گا تو ہماری معیشت اور جمہوریت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ایک وباء آئی اس دوران لیڈر نہیں ایک کٹھ پتلی راج کررہا ہے۔کرپشن فری پاکستان بنانے کیلئے صادق اور امین عمرا ن خان کو کرسی پر بٹھایا گیا جس کے بعد 90روز میں کرپشن ختم ہونی تھی۔ عوام اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سے پوچھو کہ موجودہ نیا پاکستان میں کتنی کرپشن ہورہی ہے؟ اتنی کرپشن پاکستا ن کی تاریخ میں نہیں ہورہی، اس نے کہا کہ این آراو نہیں دوں گا، سب سے زیادہ ایمنسٹی دی، بی آر ٹی کو این آر او دیا، مالم جبہ، بلین سونامی میں کرپشن ہوئی۔جن معاونین خصوصی مشیران نے اب اثاثے ظاہر کیے کیا ان پر آمدنی سے زیادہ اثاثوں کا کیس نہیں بنتا؟ تیل ، چینی ، آٹا چوری میں این آر او ، سب سے بڑھ کر کلبھوشن کیلئے این آر او دیا، جس نے کشمیر کا سفیر بننا تھا وہ کلبھوشن یادیو کا وکیل بن چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں