اسلام آباد (پی این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نیب قانون پر ہمارے تحفظات کی سپریم کورٹ کے فیصلے نے توثیق کی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب ادارے کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا،سیاستدانوں کے خلاف نیب میں کیسز عام عدالتوں میں ہونے چاہئیں
،لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا جمہوریت حقیقی معنوں میں ہونی چاہیے،امریکہ کا پاکستانی کی اسٹیبلشمنٹ پر دبائو رہتا ہے،عمران خان کو لائی تو اسٹیبلشمنٹ ہے ،اقتدار کو طول ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دیا،ہمیں ان ہائوس تبدیلی میں کوئی دلچسپی نہیں،ہمیں نئے الیکشن چاہئیں ۔ منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ نیب قانون پر ہمارے تحفظات کی سپریم کورٹ کے فیصلے نے توثیق کی ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلے میں تبصرہ نے نیب کی حقیقت کو عیاں کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب ادارے کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔انہوںنے کہاکہ نیب کو انتقام سیاسی انجیرنگ کے لیے استعمال کیا گیا،اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے،نیب کو جانبدار ادارہ قرار دیا گیا ہے،نیب کی اب کوئی حیثیت نہیں رہی۔انہوںنے کہاکہ سیاستدانوں کے خلاف نیب میں کیسز عام عدالتوں میں ہونے چاہئیں ،لاپتہ افراد کے لواحقین آج بھی ان کے انتظار میں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جا رہا،جمہوریت حقیقی معنوں میں ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ امریکہ اپنے لیے جمہوریت کو پسند کرتا ہے تو دنیا کے لیے بھی پسند کرے۔انہوںنے کہاکہ امریکہ کا پاکستانی کی اسٹیبلشمنٹ پر دبائو رہتا ہے،اس کی مرضی سے صدر سمیت دیگر لانے کی کوشش ہوتی ہے۔انہوںنے کہاکہ سیاستدانوں کو اپنا موقف منوانے کے لیے گردن مروڑنی پڑتی ہے انہوںنے کہاکہ پروپیگنڈہ کی بنیاد پر لوگوں کے ذہنوں میں غلط باتیں اتاری جاتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ خورشید شاہ کو نیب نے انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے،ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم موجودہ نظام کو حکومت کہہ رہے ہیں،نام حکومت ہے لیکن عملاً غیر اعلانیہ مارشل لاء لگا ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک کو اصل میں ریٹائرڈ ہوں یا حاضر سروس جنرل ہی چلا رہے ہیں،مجھے گلہ اور شکایت اپنے دوستوں سے ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو لائی تو اسٹیبلشمنٹ ہے لیکن ان کے اقتدار کو طول ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دیا۔ انہوںنے کہاکہ اب اگر کوئی اور بات کر رہا ہے تو وہ تحریری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا دھرنے کے آپ دوران آپ کو دی جانے والی یقین دہانیاں اب بھی ہیں یا ختم ہو گئیں،چوہدری شجاعت صاحب حکومت کے جانے کا کیا مارچ کا مہینہ طے ہوا تھا یا نہیں۔؟ ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اگر طے ہوا تھا تو اب کورونا کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 25 جولائی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے،سیاستدانوں کو چاہیے کہ عوام میں جائے اور بتائے کہ کس طرح نا اہل لوگوں کو اقتدار دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ جو 5 سال کے لیے منتخب ہوا خود کہہ رہا 6 ماہ ہیں حالانکہ یہ بات حقیقت ہے،ہمیں ان ہاوس تبدیلی میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ہمیں نئے الیکشن چاہئیں انہوںنے کہاکہ تمام اپوزیشن کا مشترکہ موقف نئے الیکشن ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں