اسلام آباد (پی این آئی)صحافی مطیع اللہ جان کو اغواء کار کہاں لے گئے تھے؟ انہیں کہاں لے جا کر کیا سلوک کیا؟ انہیں کہاں جا کر کیسے چھوڑا؟ سارے سوالوں کا جواب جانیئے۔ اسلام آباد سے اغواء کیے گئے سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان 12گھنٹے بعد اپنے گھر واپس پہنچ گئے، مطیع اللّٰہ جان کو فتح جنگ کے قریب کچے
کے علاقے میں چھوڑا گیا۔ صحافی مطیع اللّٰہ جان کا کہنا ہے کہ میری آنکھ پر پٹی باندھ کر پہلے مجھے ایک جگہ لے جایا گیا، پھر مختلف جگہوں پر گھماتے ہوئے فتح جنگ کے قریب ایک کچے علاقے میں چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد کچھ لوگوں نے مجھے اپنے ساتھ بیٹھایا اور میرے بھائی اور اہل خانہ سے بات کی اور مجھے ان کے حوالے کردیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ مطیع اللہ جان نے پولیس کو بیان قلمبند نہیں کروایا، مقدمہ کی مزید تفتیش ان کے بیان کے بعد ہوگی، ان کے بیان کے بعد ہی تفتیش کا دائرہ کار وسیع ہوگا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے داخلہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا اور صحافی کی بازیابی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اس سے قبل شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے چوبیس گھنٹے میں مطیع اللہ جان کی بازیابی کی ہدایت کی، معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں، مطیع اللہ جان کی بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ آج دن دیہاڑے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے صحافی مطیع اللہ جان لاپتہ ہوگئے تھے، اہلیہ نے کہا ہے کہ میرے شوہر کو کچھ لوگ زبردستی ساتھ لے گئے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ صحافی مطیع اللہ جان کی خیریت سےمتعلق تشویش ہے، ان کوصحافت کےباعث ماضی میں ہراساں کیا گیا۔ بدھ کو مطیع اللہ جان کی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے مقدے میں پیشی تھی، پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے انھیں ایک متنازع ٹویٹ پر نوٹس جاری کیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں