اسلام آباد (پی این آئی) نیشنل ایسوسی ایشن فارایجوکیشن پاکستان کے صدر ہدایت اللہ خان نے اعلان کیا ہے کہ15اگست کو ملک بھر کے تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو کھول دیا جا ئے گا،حکو مت کی جانب سے تعلیمی ادارے بند کرنا آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے،جس سے 5 کروڑطلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔ہم نے حکو مت سے بار ہا مطالبہ کیا تھا کہ حفاظتی تدابیر کے
ساتھ تمام تعلیمی ادارے کھولے جائیں مگر اس پر کو ئی عمل نہیں کیا گیا، انھوں نے کہا نوئے فیصدنجی تعلیمی ادارے کرایے کی عمارتوں میں ہیں،فیس جمع نہ ہونے کی وجہ سے ادارے کرایہ، یوٹیلیٹی بلز دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔ حکومت کے اعلان کردہ 12سو ارب روپے میں سے نجی تعلیمی اداروں کے کرایے، یوٹیلیٹی بلز اور اساتذہ کی تنخواہوں کے لیے بھی حصہ مقرر کیا جائے، جبکہ کر وناکی وجہ سے جووالدین فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتے حکومت والدین کی طرف سے ان بچوں کی فیس ادا کرے۔انھوں نے کہانجی تعلیمی اداروں نے معیارتعلیم پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ہے،ملک کے بورڈز کے امتحانات میں بھی تمام پوزیشنز ہولڈرز انھی نجی تعلیمی اداروں کے ہوتے ہیں،اس لیے معیاری تعلیم مہیا کرنے پر حکومت اِن نجی تعلیمی اداروں کے لیے خصوصی گرانٹ کا اعلان کریں، پاکستان کے ہر شہری کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا آرٹیکل 25-Aکے مطابق حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،لیکن حکومت کا بوجھ نجی تعلیمی اداروں نے اٹھایا ہوا ہے اور قوم کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کر نے میں 40فیصد کردار ادا کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ملک بھر سے آئے ہو ئے پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ہمراہ نیشنل پر یس کلب اسلام آباد میں مشترکہ پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔اس موقع پر امجد علی شاہ، شیخ محمد اکرم، افتخار علی حیدر، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ہدایت اللہ خان نے کہا اسکولز کے بند ہونے کی وجہ سے پورے ملک میں دولاکھ سات ہزار اسکولز،پندرہ لاکھ اساتذہ اور ڈھائی کروڑ بچوں کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے۔کرونا وائرس سے شدید متاثر ممالک نے
اپنے اپنے تعلیمی اداروں کو کھول دیا ہے،لیکن ہمارے تعلیمی ادارے ابھی تک بند ہیں۔ حکومت کے غلط فیصلے کی وجہ سے ملک میں ناقابل تلافی تعلیمی بحران پیدا ہو گا،انھوں نے کہافیسوں میں 20فیصد کمی کا نوٹیفیکیشن آئین سے متصادم ہے،پرائیویٹ تعلیمی ادارے ملک میں ہزاروں غریب اور نادار طلبہ و طالبات کو مکمل فری معیاری تعلیم مہیا کر رہے ہیں،جبکہ حکومت اپنی
تمام تر وسائل کے باوجود معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہے۔اس کے علاوہ نجی تعلیمی ادارے 17 سے 24 قسم کے مختلف ٹیکس حکومت کو ادا کر رہے ہیں نجی تعلیمی ادارے طلبہ کی فیسوں سے چلتے ہیں،اب فیسیں جمع نہیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے نجی تعلیمی ادارے بند ہو رہے ہیں،اساتذہ بے روز گار ہو رہے ہیں اور طلبہ کا مستقبل برباد ہو رہا ہے۔انھوں نے کہا اگر تعلیمی ادارے نہ کھولے گئے
تو ملک بھر میں پچاس فیصد تعلیمی ادارے مکمل بند اور لاکھوں لو گ بے روزگار ہو جائیں گے جس کی ذمہ دار حکو مت ہو گی، تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بورڈز کے امتحانات نہیں ہوئے ہیں،لیکن حکومت نے امتحان کی مد میں ملک بھر کے طلبہ سے فیسیں وصول کر لی ہوئی ہے،اب چونکہ امتحان نہیں ہوئے ہیں،اس لیے بورڈز فیس کی مد میں 45 لاکھ طلبہ سے وصول شدہ 25 ارب روپے
واپس کرے، پییف و دیگر ووچر سکیم سکولز کی چار ماہ کی ادائیگیاں اورکٹوتیاں فی الفور جاری کی جائیں اور لاہور میں گرفتار اساتذہ کرام کو فوری طور طور پر رہا کیا جائے انھوں نے کہا بین الاقوامی اْصول ہے کہ فیصلہ سازی میں سٹیک ہولڈرز کو بھی شامل کیا جاتا ہے،اس لیے نجی تعلیمی اداروں کے لیے وہ SOPsقابل قبول ہو گے، جو اُن کی مشاورت سے بنائیں جائیں گے، پرائیویٹ تعلیمی ادارے اپنے محدود وسائل میں معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں، اِن اداروں سے فارغ التحصیل لاکھوں طلبہ و طالبات ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں،لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھے،ان کو دیوار سے نہ لگائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں