اسلام آباد(پی این آئی) قومی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ضروری ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، ادویات کی قیمتوں میں10 فیصد اضافے کی محض افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، ادویات ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ 2018ء کی پالیسی کی روشنی میں کیا۔ ترجمان وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ 2018 میں
بنائی گئی پالیسی کی روشنی میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔جس کے تحت ادویہ ساز کمپنی کو حکومتی مداخلت کے بغیر قیمتوں میں سالانہ 7 سے 10 فیصد تک اضافے کی اجازت دی گئی ہے۔ ڈرگ ایکٹ 1976ء کے تناظر میں وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق پالیسی 2018ء وضع کی تھی، اسی پالیسی پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ واضح رہے وفاقی حکومت کی اجازت سے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ سی پی آئی کے تحت ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیا کہ دوا ساز اور درآمدی کمپنیاں بالترتیب 7 اور 10 فیصد تک اضافہ کرسکیں گی۔ علاوہ ازیں ڈریپ نے تمام دوا ساز اور درآمدی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ کسی بھی دوا کی قیمت میں اضافے کی صورت میں تمام تر شواہد پیش کیے جائیں گے۔نو ٹی فکیشن کے مطابق مذکورہ کمپنپیاں چیف ایگزیکٹو افسران کے دستخط کے ساتھ قیمتوں میں اضافے سے متعلق ساری تفصیلات ڈریپ میں جمع کرانے کی پابند ہوں گی۔ نوٹی فکیشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ گزشتہ برس ادویات میں اضافہ 5.14 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں 7.34 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں بھی ڈریپ نے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔ اس حوالے سے پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ادویہ ساز کمپنیاں ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں لیکن اضافہ کم کیا گیا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے سارا بوجھ صارفین پر پڑے گا خاص طور پر ایسے افراد جو ذیابیطس وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں مستقل طور پر ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں