لاہور(پی این آئی) سینئر تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ہوسکتا ہے وزیراعلیٰ عثمان بزدار خود استعفیٰ دے دیں،عمران خان بس ایسے ہی فائرفائٹنگ کررہے ہیں کہ عثمان بزدار کو ہٹایا نہیں جارہا، لیکن اچانک پتا چلے گا کہ وہ خود ہی مستعفی ہوگئے ہیں۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ
مشورے باربار نہیں دیے جاتے، ان کو دہرایا جائے تو بڑا عجیب لگتا ہے۔عمران خان عثمان بزدار کے حوالے سے ایسے ہی فائر فائٹنگ کر رہے ہیں، فائر فائٹنگ سے مراد ایک جگہ آگ لگ گئی، اس کو بجھانے پہنچ گئے،کے ا لیکٹرک، کچھ لوگ ناراض ہوگئے، تاجربرادری،ایک اسکینڈل، دوسرا، تیسرا اور فائلیں بھرتی جارہی ہیں۔ معاونین خصوصی ، جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس یہ سب فائر فائٹنگ ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ عمران خان کہتے عثمان بزدار کو نہیں ہٹایا جار ہاہے، اب پتا چلے کہ وہ خود ہی مستعفی ہوگئے ہیں۔دوسری جاب سینئر صحافی تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار اگر اچھے چیف منسٹر ہیں، ان کی کارکردگی بہت زبردست ہے تو پھر سوال اٹھتے ہیں کہ ہر کچھ عرصے بعد پنجاب کا آئی جی کیوں تبدیل کیا جاتا ہے؟ چیف سیکرٹری کیوں تبدیل کیا جاتا ہے؟ کابینہ میں کیوں باربار تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔یہ تبدیلیاں اسی چیز کی نشاندہی کرتی ہیں کہ عثمان بزدار کی گورننس میں بڑے مسائل ہیں۔لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر اعظم ، عثمان بزدار کو لے کر آئے ہیں ان کی کوشش ہے کہ عثمان بزدار کامیاب ہوجائیں۔عمران خان نے مکمل تعاون بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود جب وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی بہتر نہیں ہے اور عمران خان اب بھی ان کو سپورٹ کرتے ہیں تو ان کے لیے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس ہوا، اس میں پی ٹی آئی کے لوگوں نے بھی اپنی حکومت پر تنقید کی تھی۔پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت کا عثمان بزدار سے تھا۔کرپشن بھی بہت زیادہ ہورہی ہے،مسلم لیگ ن یا پیپلزپارٹی کی طرف سے پنجاب میں تبدیلی کیلئے خبر نہیں آتی ۔ جب بھی خبر آتی ہے پی ٹی آئی کے اندر سے ہی آتی ہے۔حامدمیرنے کہا کہ اب عمران خان نے پھر عثمان بزدار کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے بس بہت ہوگیا ہے،وزیراعظم بھی اب اس بات پر قائل ہیں کہ تبدیلی ہونی چاہیے۔لیکن متبادل نہیں مل رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جن لوگوں کے ہم نام سن رہے ہیں ، وہ خود اپنے آپ کو پروموٹ کررہے ہیں یا پھر پی ٹی آئی کے اندر سے لوگ ان کو پروموٹ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہ یہ بات ماننا پڑے گی کہ عمران خان نے عثمان بزادر کی تبدیلی کیلئے کہیں اور سے جو دباؤ تھا اس کو قبول نہیں کیا ہے۔ عید کے بعد تبدیلی کا عمل بلوچستان سے شروع ہوکر پنجاب میں پہنچے گا۔ عثمان بزدارکے پاس کارکردگی دکھانے کیلئے مہینوں کا نہیں ہفتوں کا وقت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں