کتنے فیصد پاکستانی نیب کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟ گیلانی اور گیلپ سروے میں عوام کاحیران کن ردِعمل آگیا

اسلام آباد(پی این آئی) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ہرقسم کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔نیب کی موجودہ انتظامیہ نے انسداد بدعنوانی کی ایک موثر اور فعال حکمت عملی وضع کی ہے جس کا اعتراف ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل،پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم ، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے کیا ہے۔انہوں

نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے بہترین نتائج برآمد ہوئے ہیں۔اسی طرح گیلانی اور گیلپ کے حالیہ سروے میں کے مطابق پاکستان کے 59 فیصد لوگوں کو نیب پر پورا پورا اعتماد ہے جو چیئرمین نیب ،جسٹس جاوید اقبال کی متحرک قیادت میں نیب کی کارکردگی کا واضح ثبوت ہے۔ نیب کی فعال انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے باعث نیب کی مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 68.8 فیصد ہے جو دنیا میں وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات میں ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کو ہر قسم کی بدعنوانی کے خاتمے کے لئے فعال بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب کی اصل توجہ بدعنوانی جیسے منی لانڈرنگ ، بڑے پیمانے پر عوام کو دھوکہ دہی کے واقعات ، بینک فراڈ ، جان بوجھ کر بینک قرض نادہندگی، اختیارات کا غلط استعمال اور سرکاری فنڈز کے غبن پر مرکوزہے۔نیب نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک 466.069ارب روپے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں۔2017نیب میں اصلاحات کا سال تھا۔ ، نیب کی ادارہ جاتی خامیوں ، خوبیوں اور آپریشنز ، پراسیکیوشن ، ہیومن ریسور س ،آگاہی اور تدارک سمیت تمام شعبوں کے تفصیلی تجزیہ کے بعد فعال بنایاگیاہے۔نیب کو 2019میں مجموعی طور پر 53643شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 42760پراسس کی گئیں جبکہ 2018میں 48591شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 4141کو نمٹایا گیا۔ نیب کو شکایات کی تعدا میں اضافہ نیب پر اعتماد کا اظہار ہے۔نیب نے 2019میں 1308شکایات کی جانچ پڑتال کی۔1686انکوائریاں اور 609انویسٹی گیشنز نمٹائی گئیں اور بدعنوان عناصر سے 141.542ارب روپے وصول کیے گئے۔نیب کا مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 68.8 فیصد ہے جو دنیا میں وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں نمایاں کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔یہ ٹیم ایک ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر اور لیگل کنسلٹنٹ مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔نیب نے راولپنڈی میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے۔ جس میں ڈیجیٹل فرانزک،سوالیہ ستاویزات اور فنگ پرنٹ کے تجزیہ کی سہولت موجود ہے۔ 2019میں اس لیبارٹری سے 5کیسز میں 300انگوٹھوں کے نشانات، 15747سوالیہ دستاویزات اور ڈیجیٹل فرانزک کیلئے 7ڈیوائسز( لیپ ٹاپ، موبائل ونز اور ہارڈڈسک وغیرہ کا فرانزک تجزیہ کیا گیا۔نیب بدعنوانی کے خلاف اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت پاکستان میں فوکل ادارہ ہے۔ جو آگاہی ، تدارک اور انفورسمنٹ کی انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔جس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نیب نے سارک ممالک کے سارک اینٹی کرپشن فورم کے قیام کی تجویز پیش کی،بھارت سمیت سارک ممالک کے اینٹی کرپشن کے اداروں کے سربراہوں کا اجلاس اسلام آباد میں ہوانیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔نیب کو سارک ممالک میں ایک رول ماڈل سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلی ادارہ نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے پاکستان میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی نگرانی کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔نیب ہرقسم کی بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں