پاکستان میں کسی بھی پائلٹ کا لائسنس نہ تو مشکوک ہے اور نہ ہی جعلی، سول ایوی ایشن نے قومی ائر لائن کی تباہی کے بعد تسلیم کر لیا

کراچی (پی این آئی)پاکستان ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن، پالپا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی پائلٹ کا اے ٹی پی ایل لائسنس نہ تو مشکوک ہے اور نہ ہی جعلی اور آج ہمارا موقف قبول کرلیا گیا ہے۔ایسوسی ایشن کے ترجمان نے بتایا کہ اس سارے واقعہ سے پوری قوم ، اس کی ایئر لائن اور اس کے پائلٹوں کی ساکھ کو

نقصان پہنچا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی حسن ناصر نے سلطان عمان کے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن ریگولیشن کو ایک خط میں اس حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے۔ سکریٹری پالپا عمران ناریجو نے کہا کہ اس سے ہمارے مؤقف نے ثابت کردیا کہ قومی ایئر لائن کے کسی پائلٹ کے پاس مشکوک یا جعلی لائسنس نہیں ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈی جی پی سی اے اے نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے جاری کردہ تمام سی پی ایل / اے ٹی پی ایل پائلٹ لائسنس حقیقی اور جائز طور پر جاری کیے جاتے ہیں۔یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کے جاری کردہ تمام سی پی ایل / اے ٹی پی ایل پائلٹ لائسنس حقیقی اور جائز طور پر جاری کیے گئے ہیں۔ڈی جی پی سی اے اے کے خط (نمبر HQCAA/1000/001/DGCA) کے مطابق پائلٹ لائسنسوں میں سے کوئی بھی جعلی نہیں ہے ، بلکہ میڈیا / سوشل میڈیا میں اس معاملے کو غلط طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔ سیکریٹری پالپا نے بتایا کہ لائسنسوں کے اس مسئلے کو وزیر ہوا بازی ، پی آئی اے مینجمنٹ ، اور سی اے اے بہتر اور خوش اسلوبی سے حل کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے جس سے غلط فہمی اور غلط تاثر پیدا ہوا اور یہ قومی ایئر لائن کے پائلٹوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ایئر لائنوں میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹوں سمیت دیگر افراد کے لئے بھی بہت نقصان دہ ثابت ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں