ایران نے بھارت کو چاہ بہار منصوبے سے کیوں الگ کیا؟پاکستان ، ایران ، چین اور روس کا نیا بلاک بننے کا امکان

لاہور (پی این آئی) خطے کے حالات پاکستان کے حق میں ہوتے جا رہے ہیں۔پاکستان، ایران، چین اور روس کی صورت میں ایک نیا بلاک بننے جارہا ہے۔چاہ بہار منصوبہ میں بھارت کی شرکت پر پاکستان کو شدید تحفظات تھے، ایران نے اس پر نظر ثانی کی ہے تو خوش آئند بات ہے۔ان خیالات کا اظہار خارجہ اور دفاعی

امور کے ماہرین نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کیا۔یوکرائن میں پاکستان کے سفیر جنرل ریٹائرڈ زاہد مبشر سے کا کہنا ہے کہ اس وقت خطے کے حالات پاکستان کے لیے مفید ہوتے جا رہے ہیں۔ایران کا ماضی میں رویہ یہ تھا کہ وہ بھارت کو ترجیح دیتا تھا جبکہ کلبھوشن بھی وہی سے آیا تھا اب بھارت نے جو کچھ کشمیر میں کیا اس سے بھی ایران کے رویے میں تبدیلی آتی جا رہی ہے۔معروف تجزیہ کار بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمود شاہ کا کہنا ہے کہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس خطے کے حالات اب سچائی کی طرف جا رہے ہیں۔اب کسی بھی ملک کی دوغلی پالیسی نہیں چلے گی۔امریکہ خطے میں چین کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور اس کی خواہش ہے کہ بھارت اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔خطے میں اب بھارت آوٹ جبکہ پاکستان اور چین ان ہونے جا رہے ہیں۔معروف تجزیہ کار عبداللہ گل کا کہنا ہے کہ ایران نے دیکھ لیا ہے کہ آنے والے وقت میں طاقت کاجھکاؤ چین کی طرف ہوگا۔جب چاہبہار منصوبہ میں بھارت کو شامل کیا گیا تھا تو یہ سی پیک کے لیے خطرے کی گھنٹی تھی اور اگر اب ایران نے اس پر نظر ثانی کی ہے تو یہ خوش آئند بات ہے۔واضح رہے کہ ایران نے مالی امداد کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے بغیر کسی بھارتی امداد کے چابہار بندرگاہ سے زاہدان تک ریلوے لائن کی تعمیر میں آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔افغانستان اور ایران کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کے حصے کے طور پر اس منصوبے کو حتمی شکل دیئے جانے کے چار سال بعدبھارت کو نکال باہرکیاگیا ہے۔ بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق یہ سارا منصوبہ مارچ 2022ء تک مکمل ہوجائے گا اور اس منصوبے کے لئے ایرانی قومی ترقیاتی فنڈکی طرف سی40کروڑ ڈالر کی منظوری دی جائے گی۔ تاہم یہ منصوبہ بھارت کی طرف سے بغیر کسی مدد کے مکمل کیا جائے گا۔ریلوے لائن کامنصوبہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سہ فریقی معاہدے کا حصہ تھا اور اس کا مقصد افغانستان اور وسطی ایشیا کے لئے ایک متبادل تجارتی راستہ بنانااور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مقابلہ کرنا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں