عمران خان کا وزیر اعظم رہنا قوم کے لیے خطرہ ہے، یہ کس نے کہہ دیا؟ اپوزیشن کی زبان سخت ہونے لگی

کراچی(پی این آئی)عمران خان کا وزیر اعظم رہنا قوم کے لیے خطرہ ہے، یہ کس نے کہہ دیا؟ اپوزیشن کی زبان سخت ہونے لگی۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کو معیشت ،جمہوریت اورقوم کیلیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگراحتساب کا نظام موجود ہے تو سب کے لیے

ایک جیسا ہونا چاہیے۔انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کے نشتر چلائے اور الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان عمران خان نے کشمیریوں کو لاوارث چھوڑ دیا۔‘سلیکٹڈ’یا‘الیکٹڈ’، ہم سب کشمیر کاز پراکٹھے ہوتے تھے لیکن یہ پہلے اورآخری وزیراعظم ہونے جنہوں نے قوم کو کشمیر کاز پر متحد نہیں کیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے،عمران خان حکومت سے ہٹانے کیلیے احتجاج کریں گے جو زرداری سے نہیں ملا اسے آصف زرداری کا فرنٹ میں بنا دیا جاتا ہے، کٹھ پتلی جتنی چاہیں جے آئی ٹیزلے آئیں دبائو میں نہیں آئیں گے۔جے آئی ٹی کا گیم حکومت کے گلے ہی پڑ گیا ہے۔ علی زیدی کا فرنٹ مین بی آر ٹی کا کنٹریکٹر ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ کسی غیر جمہوری عمل کا حصہ بننے کو تیار نہیں ہیں لیکن حکومت نے این ایف سی ایوارڈ پر حملہ کرکے صوبوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی تو ہم احتجاجاً سڑکوں پر نکلیں گے جس کے لیے ورکنگ ریلیشن شپ پر اپوزیشن جماعتوں سے مل کر کمیٹی بنا رہے ہیں۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی الیکشن مہم میں حمایت کی تھی۔ وہ مسئلہ کشمیر پر اتحاد قائم کرنے میں ناکام رہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مزدور، محنت کشوں اورکورونا کا فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والوں اورٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کیلیے بھی کچھ نہیںرکھاگیا۔ پاکستان میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں ایسا معاشی بحران پہلے نہیں دیکھا۔ جو بے روزگار ہونگے، ان کی مدد کریں گے۔اپنی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا دعویٰ کرتے ہوئے چئیرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ عوامی بجٹ پیش کرتے ہوئے کم وسائل کے باوجود ڈاکٹرزاورنرسرزکو ریلیف دیا۔ ٹڈل دل کی وجہ سے کسان بہت متاثر ہو رہے ہیں۔ سندھ حکومت ان کی مدد کرتے ہوئے انھیں سبسڈی دے گی۔ اربن سینٹر میں بھی چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو قرض دیں گے اوروبا کے متاثرین کی فیملی کو گرانٹ دلوائیں گے۔صوبہ سندھ میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کم وسائل اور مشکلات کے باوجود پرعزم ہے۔ گورننس کا الزام لگانے والے کورونا کے علاج کے حوالے سے ہم سے موازنہ کر لیں۔ سندھ میں آئی سی یو بیڈزاور ٹیسٹ کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ہم صرف نعرے نہیں لگا رہے بلکہ عملی اقدامات کرکے دکھا رہے ہیں۔ جن کے پاس وسائل نہیں،ان کا ٹیسٹ مفت اورعلاج کرا رہے ہیں۔ دوسری جانب وفاق جان بوجھ کر ٹیسٹوں کی تعداد کم کر رہا ہے۔ جب ٹیسٹ نہیں کریں گے تو مریضوں کا گراف نیچے ہی جائے گا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پورے پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے لیکن میڈیا اسے رپورٹ نہیں کرتا۔ بلین ٹری سونامی، مالم جبہ پولیو، حج معاملات اورفارن فنڈنگ کیس میں بھی کرپشن ہوئی لیکن نیب خاموش ہے۔ جہانگیر ترین بھی بھاگ گیا۔ ان کی نااہلی اورکرپشن کی وجہ سے پی آئی اے جہاز بیرون ملک نہیں جا سکتا۔ شوگراورآٹے کی کرپشن پر‘سلیکٹڈ’ کو بھی جواب دینا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگراحتساب کا نظام موجود ہے تو سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے۔ نیب وفاقی کرپشن کو سہولت دے رہی ہے جبکہ سندھ کا وزیراعلیٰ ہرہفتے اسلام آباد میں پیشی بھگت رہے ہیں۔ یہ دوہرا نظام ہے۔ بی آر ٹی پر سٹے کیوں ہے؟ اگر ملک میں ایک قانون ہے تو بی آرٹی پر سٹے ختم کیا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close