پنجاب میں عثمان بزدار کا متبادل لانے کی تیاریاں، چار شخصیات کے نام سامنے آگئے

لاہور(پی این آئی) تحریک انصاف کے اندر سے ہی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا متبادل لانے کی تیاری کی جارہی ہے، سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کے متبادل کیلئے علیم خان، محسن لغاری، ہاشم جواں بخت، اور میاں اسلم اقبال فیورٹ امیدوار ہیں، لیکن تبدیلی کیلئے علیم خان اور محسن لغاری بڑے

امیدوار ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ گجر بجنے کے بعد کیا ہوتا ہے۔انہوں نے روزنامہ جنگ میں شائع اپنے کالم میں لکھا کہ سیاسی منڈیر پر بیٹھا کالا کواخبردار کررہا ہے کہ اگلے چھ ماہ کے گرد سرخ دائرہ لگا ہوا ہے۔ سیاست کو سرخ دائرے کے حصار سے نکلنے کیلئے برق رفتاری سے کام کرنا ہوگا۔اب صرف ترجمان طوطوں سے کام نہیں چلے گا بلکہ حکومت کو ڈلیوری دکھانی ہوگی۔گورننس کو نتائج دینا ہوں گے، اور معیشت میں بہتری لانا ہوگی۔کالے کوے کی کائیں کائیں سے معلوم ہوا کہ یہ چھ مہینے آزمائش کے ہیں۔ جولائی تادسمبر ویسے بھی خطرناک ہوتے ہیں۔ ماضی کی بیشتر حکومتیں اسی موسم میں رخصت ہوئیں۔اس وقت امید کی کوئل کہیں دور گھنے جنگلوں میں جا بیٹھی ہے۔ بلبل کی خوش نوائی بھی کہیں سننے کو نہیں آرہی، فاختائیں بھی چھپی بیٹھی ہیں، اس وقت کوؤں اور چیلوں کی بہتات ہے۔ مرح سنہری اور سرخ آسٹریلوی طوطا سب جلد ہی لاہور کی جانب پرواز بھرنے والے ہیں۔ہر ایک پرندہ خوشنما وزارت اعلیٰ کے چار بڑے امیدواروں کے شانے پر جاکر بیٹھے گا، تاکہ ان کی مدد کرسکے۔نیلی گردن اور سبر سنہرے پروں والا مور علیم خان کو پسند کرچکا ہے۔ایرانی سیمرغ محسن لغاری کا گرویدہ ہے۔ مرغ سنہری ہاشم جواں بخت جبکہ آسٹریلوی طوطا میاں اسلم اقبال سے متاثر ہے۔ لیکن ان چاروں کیلئے اسمبلی کی سربراہی کرنے والے عقاب چودھری کو غنچہ دینا کافی مشکل ہوگا، عقاب کافی عرصے سے پنجاب کو چلانا چاہتا ہے اس کو تجربہ بھی ہے مگر شاہین ، اس عقاب چودھری کو موقع نہیں دے گا۔اسی لیے توقع کی جارہی ہے کہ تحریک انصاف کے اندر سے ہی عثمان بزدار کا متبادل لایا جائے۔ تبدیلی کیلئے علیم خان اور محسن لغاری بڑے امیدوار ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ گجر بجنے کے بعد کیا ہوتا ہے۔

close