کراچی(پی این آئی)ایک امریکی ٹرمپ، دوسرا پاکستانی ٹرمپ ہے، پیپلز پارٹی قیادت نے وزیر اعظم عمران خان کو براہ راست ٹارگٹ کر لیا، سعید غنی نے کہا ہے کہ نالائق حکومت پاکستانی عوام کو دھوکا دے رہی ہے، پنجاب میں کورونا ٹیسٹ کرنا بند کر دیے گئے، ملک کو اتنا نقصان کبھی نہیں پہنچا جتنا اس نااہل حکومت
نے پہنچایا، کراچی میں نالوں کے چاکنگ پوائنٹس کوکلیئرکردیا گیا۔وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے ناصر شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کا بحران پیدا کیا گیا، پاکستان کےعلاوہ پوری دنیا میں پٹرول ملتا رہا، پوری دنیا میں پی آئی اے کے آپریشن پر تقریباً پابندی لگا دی گئی ہے، قومی ایئرلائن کو زمین بوس کردیا گیا، پنجاب میں گندم کا شدید بحران ہے۔سعید غنی کا کہنا تھا ٹرمپ نے کہا تھا ٹیسٹ کرنا چھوڑ دیں کورونا ختم ہو جائے گا، انہوں نے ٹیسٹ کرنا کم کر دیے اور کہا جا رہا ہے پاکستان میں کورونا کیسز کم ہونا شروع ہوگئے، اس لیے ہم کہتے ہیں ایک امریکی ٹرمپ دوسرا پاکستانی ٹرمپ ہے۔سعید غنی نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت نان ایشوز کو ایشو بنا کر عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا دی گئی ہے، عذیر بلوچ سے متعلق کوئی اور جے آئی ٹی رپورٹ یا اعترافی بیان ہوتا تو علی زیدی عدالت میں لے کر جاتے۔سعید غنی نے کہا کہ جان بوجھ کر عوام کے سامنے یہ معاملات آئے ہیں جن پر5 سال پہلے اس سے زیادہ شور شرابہ ہوا، ٹرائل ہوئے مقدمے چلے، چالان پیش ہوئے، اگرجے آئی ٹی کی رپورٹ ہوتی اوراعترافی بیان جس کا حوالہ دیا جارہا ہے تو علی زیدی عدالت میں جا کر گواہ بن جاتے۔انہوں نے علی زیدی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کوئی موٹر سائیکل سوار گھر پر چٹھی دے گیا حالت یہ ہے کہ وفاقی وزیر بن گئے لیکن عقل نہیں آئی، ایم این اے بن گئے ہیں لیکن کونسلر بننے کے لائق بھی نہیں ہیں۔سعید غنی کا کہنا تھا کہ 164 کے اعترافی بیان کی بات کرتے ہیں میں بھی ایک 164 کا اعترافی بیان پیش کرتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے اسرار اللہ گنڈا پور ایک خود کش دھماکے میں جاں بحق ہوئے جن کے بھائی نے بیان دیا کہ ’میں اور پولیس ملزمان کی تلاش میں رہے اور مجھے ذرائع سے کچھ معلومات ملیں جس کی میں نے تصدیق کی کہ اس دھماکے میں علی امین گنڈا پورکے بھائی ملوث ہیں، جنہوں نے سیاسی دہشت گردی کرتے ہوئے منصوبہ بندی کی، فنانسنگ کی اور اپنی سیاست کا راستہ صاف کرنے کے لیے اس واقعے میں سہولت کاری کی‘۔انہوں نے کہا کہ یہ 164 کا بیان کسی دہشت گرد، قاتل، بدنام زمانہ شخص کا نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے اپنے ایم پی اے کے بھائی کا ہے جو اس نے عدالت کے سامنے ریکارڈ کروایا، کیا پی ٹی آئی کے لوگوں کے اندر اتنی جرات ہے کہ اس 164 کے بیان کو تسلیم کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹیز 3 آئیں بلدیہ ٹاؤن، عذیر بلوچ اور نثار مورائی کی، لکن بلدیہ ٹاؤن کی جی آئی ٹی کو منظر عام دے غائب کردیا گیا اس لیے کہ وہ اتحادی ہیں، اصول پرستی پھر سب پر نافذ ہونی چاہیے۔سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ علی زیدی نے پی ٹی آئی کی جانب سے عذیر بلوچ کو پارٹی میں شمولیت کی پیشکش کی تردید کی لیکن علی زیدی، عمران اسمٰعیل اور صدر پاکستان عارف علوی نے پی ٹی آئی کراچی کے مقامی عہدیداران کی کمیٹی تشکیل دی جس کو امن کمیٹی کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ صرف ایک آدمی اسد عمر نے اس کام سے انکار کیا اور وہ کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور کراچی کے ایک موجودہ ایم این اے کے گھر میں دعوتیں ہوتی رہیں جس میں ان تینوں کے علاوہ امن کمیٹی کے افراد بھی شریک ہوتے تھے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی نے سی ویو پر دھرنا دیا جس میں امن کمیٹی کے رہنما شریک ہوتے تھے اور اسٹیج پر بیٹھتے رہے حبیب جان نے دھرنے سے ٹیلیفونک خطاب بھی کیا اور یہ کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ معلوم ہی نہیں۔سعید غنی کا کہنا تھا اگر آپ کے گھروں میں دعوتوں اور دھرنوں میں وہ آجائیں تو وہ درست اور اگر پی ٹی آئی کی قیادت کسی ایم پی اے کے کے گھر پر دعوت میں جاتی ہے اور وہاں عذیر بلوچ بھی تھا تو یہ جرم ہوگیا۔انہوں نے کہا 2011 میں ذوالفقار مرزا نے پیپلز پارٹی کے خلاف کیا کیا نہیں بولا لیکن 2013 کے انتخابات میں فہمیدہ مرزا نے پھر انتخابی ٹکٹ مانگا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پی پی پی حکومت نے آپریشن ناکام ہونے کے بعد کراچی اور لیاری میں امن کے لیے مذاکرات کیے، اگر حکومتیں دہشت گردوں سے بات چیت کرتی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان کے جرائم میں شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس دعوت میں میں بھی شریک تھا، میں عذیر بلوچ سے ملا بھی ہوں اس کے گھر پر کھانا بھی کھایا ہے لیکن کیا ان لوگوں میں اتنی جرات ہے کہ جو کیا ہے اسے تسلیم کریں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا عذیر بلوچ سے رابطہ تھا اور جب وہ پیپلز پارٹی کو گالیاں دیتے تھے تب سب چاہتے تھے وہ ان کی پارٹی میں شامل ہوجائیں۔سعید غنی نے دعویٰ کیا کہ کہ فارن فنڈنگز میں پی ٹی آئی کو اسرائیل اور بھارتیوں سے رقوم موصول ہوئی، شوکت خانم کے 30 لاکھ ڈالر علی زیدی نے اپنے اکاؤنٹ میں ڈلوالیے تھے پتا نہیں ان سے کسی نے اس بارے میں پوچھا یا نہیں پوچھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا نقصان پاکستان انٹرنیشنل لائنزکو کبھی نہیں پہنچا جتنا اس حکومت کے’نااہل اورنالائق‘ وزرا کے بیانات سے پہنچا ہے اور وہ اب بھی اسی بات پر مصر ہیں کہ جو ہم کررہے ہیں وہ صحیح ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ شاید اس کے پسِ پردہ کچھ اور مقاصد کارفرما ہیں۔سعید غنی نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ پی آئی اے کو بھی اسٹیل ملزکی طرح زمین بوس کردیں اور پھر اپنے کسی اے ٹی ایم کے ساتھ سودے بازی کر کے مسئلہ حل کرلیں اس مسئلے سے عوام کی توجہ ہٹا دی گئی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں